ماسکو: ایگر کرچاتوو کا شمار روس کے نامور سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے سوویت جوہری منصوبے کے سربراہ کی حیثیت سے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں، انھیں'' بابائے سوویت یونین ایٹم بم'' کا خطاب دیا گیا تھا۔
فیس بک پیج ''جانیے روس کے بارے میں'' میں ایگر کرچاتوو کے 110ویں یوم پیدائش کے موقع پر لکھی گئی تحریر میں کہا گیا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے آخری دنوں میں دنیا تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی تھی۔ ان دنوں دشمن فوجیں سوویت یونین پر جوہری حملہ کرنے کے بارے میں سوچ رہی تھیں۔
سٹالن اور دیگر سوویت حکام کو اس بات کا اچھی طرح سے علم تھا کہ ایک بہت بڑا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے، اس سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ سوویت یونین جلد از جلد ایٹم بم بنا لے۔
اس مقصد کیلئے سٹالن نے ایگر کرچاتوو کو جوہری منصوبے کے سربراہ کے طور پر چنا۔ ایگر کرچاتوو کو یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ صرف 4 سال میں ایٹمی پتھیاروں پر امریکا کی اجارہ داری کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
ایگر کرچاتوو نے اپنی انتھک محنت، علمی اور تنظیمی قابلیت سے سوویت یونین کا جوہری طاقت بنایا۔ وہ عظیم ماہر طبیعات تھے۔ 1943ء میں انہیں سوویت یونین کے جوہری منصوبے کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے بڑے بڑے سائنسدانوں کو یکجا کرکے ایک مکتب تشکیل دے لیا تھا۔ کرچاتوو نے روس کے حقیقی دفاع کی بنیاد رکھی تھی۔