تھرپارکر: (رپورٹ مریم صدیقہ) تھرپارکر میں محکمہ تعلیم کے افسران کی عدم توجہ کے باعث سکولوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔ کروڑوں کے فنڈز ہونے کے باوجود اسے بہبود پر خرچ نہیں کیا جا رہا ہے۔
نیو نیوز کے مطابق تھرپارکر کے 2258 سکولوں کی انتظامیہ کے اکاؤنٹس میں بڑے عرصے سے 9 کروڑ، 17 لاکھ، 18 ہزار روپے موجود ہیں جنھیں اب تک حالت زار بدلنے کیلئے خرچ نہیں کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے ابھی حال ہی میں ان اکاؤنٹس میں مزید 2 کروڑ،91 لاکھ،82 ہزار روپے کی بھاری رقم جمع کرا دی گئی ہے۔
ان فنڈز کو سکولوں کے بہتری اور بچوں کی سہولیات کے لئے خرچ کیا جانا تھا لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہو سکا ہے۔
سکولوں میں سہولیات کا فقدان ہے۔ یہ فنڈز ٹیچرز، ایس ایم سی چیئرمین، بینکوں اور تعلیمی افسران میں تنازعات کی وجہ سے بے فائدہ پڑے ہیں۔
یہ رقم تھرپارکر سمیت سندھ بھر میں سکولوں کے نام پر کھلے مشترکہ اکاؤنٹس میں بھیجی جاتی ہے۔ اتنی بھاری رقم اکاؤنٹس میں موجود ہونے باوجود بھی سکولوں میں بچے فرنیچر نہ ہونے سے زمین پر بیٹھتے ہیں۔
سکولوں میں بچوں کیلئے پینے کا صاف پانی، بلیک بورڈز، چارٹس اور کھیلوں کا سامان بھی میسر نہیں ہے۔ محکمہ تعلیم کے افسران نے کہا ہے کہ سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کی کمیٹی ایس ایم سی چیئرمین مقرر کرتی ہے، وہ ٹیچر کے ساتھ چیک پر دستخط کرتا ہے تو ہی فنڈ خرچ ہو سکتا ہے۔
افسران کا کہنا ہے کہ ان دونوں میں رقم حصہ پتا کرنے پر اختلافات کے باعث یہ رقم استعمال میں نہیں لائی گئی۔ محکمہ تعلیم کے افسران کا کہنا ہے کہ رقم نکالنے وقت یہ بھی اساتذہ شکایت کرتے ہیں کہ محکمہ تعلیم کے ٹی ای اوز، کلرک، بینک عملہ، اینٹی کرپشن پولیس اور گاؤں کے بااثر افراد تک اس رقم سے اپنا حصہ مانگتے ہیں، اس لیے یہ رقم خرچ نہیں ہو پا رہی ہے۔
تھرپارکر میں سکولوں کے پاس اتنی بھاری رقم بے فائدہ ہونے کا کسی بھی منتخب نمائندے، ڈپٹی کمشنر اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داروں نے نوٹس نہیں لیا ہے اور نہ ہی اس رقم کو شفاف انداز میں سکولوں کی بہتری کے لیے خرچ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔