اسلام آباد: قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغان بحران کا پرامن حل اور خطے میں امن پاکستان کے لیے بقاءکا معاملہ ہے۔
تفصیل کے مطابق ترقی پذیر افغانستان کی صورتحال پر منعقدہ مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے این ایس اے نے غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کو پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ عالمی برادری افغانستان کے تنازع سے متاثرہ علاقے میں استحکام لانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر عالمی برادری نے خطے میں طالبان کو تنہا چھوڑ دیا تو اس کے ہجرت اور دہشت گردی کی شکل میں پاکستان جانب تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے غیر ملکی میڈیا کے نمائندوںکو بتایا کہ پاکستان نے 1979 سے اب تک اپنے محدود وسائل کے باوجود تقریبا 50 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے اور عالمی برادری کی جانب سے باعزت وطن واپسی کے طریقہ کار وضع کرنے تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری موجودہ معاشی صورتحال کی وجہ سے ہم پاکستان میں مہاجرین کی آمد کا زیادہ بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔
مشیر قومی سلامتی نے افغان مسئلے اور تاریخی پس منظر کے حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر کا تفصیلی تاریخی اور عصری موقف پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانہ ہفتہ کے 7دن 24 گھنٹےانخلا میں مدد کے لئے کام کر رہاہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ تقریبا 88 ہزار افراد کو نکالاجا چکاہے جن میں 30 خواتین صحافی بھی شامل ہیں جنہیں ان کی درخواست کے بعد ترجیحی بنیادوں پر نکالا گیا۔ پاکستانی سفارتخانہ انخلا کے عمل میں معاونت کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا متاثرین کو مورد الزام ٹھہرانا بند کرے کیونکہ پاکستان نے افغانستان کے تنازع کا سب سے زیادہ نقصان اٹھایا اور 80 ہزار سے زائد جانیں ضائع ہوئیں اور 152 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جس کا افغان مسئلے پر نقطہ نظر درست ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں شامل بین الاقوامی برادری کے تمام سٹیک ہولڈرز اور شراکت دار ایک بڑے پیمانے پر انسانی تباہی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔مباحثہ کےآخر میں سوالات کا ایک بھرپور سیشن ہوا جس میں قومی سلامتی کے مشیر نے میڈیا کے سوالات کے جواب دیئے۔
اے پی پی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان حکومتی اداروں کی صلاحیت کار میں اضافہ ایک باعث تشویش اور ایک اہم مسئلہ ہے اور پاکستان عالمی برادری کی جانب دیکھ رہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں مقامی فریقین کے ساتھ اپنا مخلصانہ کردار اداکریں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان تنازع کے پرامن حل کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے اور ہم افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے اپنے موقف پر قائم ہیں۔