دوسری جنگِ عظیم کے بعد روس کی سب سے بڑی فوجی مشقیں

دوسری جنگِ عظیم کے بعد روس کی سب سے بڑی فوجی مشقیں
کیپشن: image by facebook

ماسکو :روس تین لاکھ فوجی اہلکاروں کے ساتھ اگلے ماہ سے وسیع پیمانے پر جنگی مشقیں شروع  کرے گا  جو دوسری جنگ عظیم کے بعد  سب سے بڑی جنگی مشقیں ہوں گی، اس بات کا اعلان روس کے وزیر دفاع سرگئی شوگو نے کیا ، مشقوں میں چین اور منگولیا کے فوجی دستے بھی شامل ہوں گے۔

روس کی فوجی مشقوں کو ووستک 2018 کا نام دیا گیا ہے اور اس کا موازنہ 1981 کی اس وقت کی سویت یونین کی مشقوں سے کیا جا رہا ہے ، مشقیں ایسے موقع پر کی جا رہی ہیں جب نیٹو اور روس کے تعلقات میں کشیدگی پائی جا رہی ہے۔

سنہ دو ہزار چودہ میں کرائمیا کے خطے پر قبضے اور مشرقی یوکرین میں روس نواز باغیوں کی حمایت کے روسی اقدامات پر نیٹو نے رد عمل کے طور پر مشرقی یورپ میں اپنی افواج کی تعداد میں اضافہ کر دیا تھا ، روس کا موقف تھا کہ وہاں مشرقی یورپ میں نیٹو فوجیوں کی موجودگی بلا جواز اور اشتعال انگیز ہے۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوگو کا کہنا ہے کہ 11 سے 15 ستمبر تک جاری رہنے والی ان مشقوں میں 36,000 ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور 1,000 جنگی جہاز حصہ لیں گے۔

سرگئی شوگو نے سنہ 1981 میں اس وقت کے سویت یونین کی مشقوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا ’ کچھ معاملات میں زیپڈ 81 کے حلیے کو دہرایا جائے گا تاہم دیگر معاملات میں یہ مشقیں بڑی سطح پر کی جائیں گی۔

دوسری جانب کریملین کے ترجمان دیمتری پیسکو نے ان مشقوں کو ’موجودہ بین الاقوامی حالات‘ میں حق بجانب قرار دیا ہے جو اکثر ہمارے ملک کی جانب جارحانہ اور غیر دوستانہ ہیں،ان کا مزید کہنا تھا کہ ان فوجی مشقوں میں چینی دستوں کی شمولیت ظاہر کرتی ہے کہ روس اور بیجنگ تمام شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔