بھائی پھیرو: محبوبہ کو حاصل کرنے کے لئے سنگ دل عاشق نے اسکا دو سالہ بیٹا اغوا کر لیا ۔میرے ساتھ شادی کر لو وگرنہ بچے کو قتل کر دونگا، اغوا کار کی ماں کو ٹیلی فون پر دھمکیاں ۔ اطلاع ملنے پر ایس ایچ او تھانہ صدر ادریس چدھڑ نے پولیس کے ہمراہ چھاپہ مار کر اغوا کار کو بچے سمیت ڈرامائی اندازمیں گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق احمد پور شرقیہ کا رہائشی سلیم اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ محنت مزدوری کرنے بھائی پھیرو آیا اور اڈا اتفاق پر اپنے بیوی بچوں سمیت رہائش اختیار کر لی ۔اسی دوران نواحی فیکٹری میں کام کرنے والے فیاض نے ان سے تعلقات قائم کر لئے اورگھر آنا جانا شروع کر دیا ۔اسی دوران اس نے فیاض کی خوبرو بیوی سے تعلقات قائم کر لئے اور پھر چند روزقبل اسے اپنے ساتھ شادی کرنے کی پیش کش کر دی مگر فیاض کی خوبرو بیوی آمنہ نے انکار کر دیا۔
گذشتہ روزملزم فیاض اسلحہ لے کر آمنہ کے گھر آیا اور موقع پا کر اپنی محبوبہ کا دو سالہ بچہ علی احمد اغوا کر کے فرار ہو گیا ۔ اطلاع ملنے پر ایس ایچ اورتھانہ صدر بھائی پھیرو محمدادیس چڈھر انچارج چوکی دیناناتھ محمدمنشاء اپنی پولیس ٹیم کے ہمراہ اڈا اتفاق پر پہنچ گئے۔تفتیشی نقطہ نظر سے ایس ایچ او نے جب سلیم سے پوچھ گچھ کی تواسنے بتایا کہ نامعلوم ملزمان نے اسکا بچہ اغو ا کیا ہے۔
اسکے بعد پولیس نے جب آمنہ بی بی سے پوچھ گچھ شروع کی تو اس نے بھی کہا کہ اسکے بچے کو نا معلوم ملزم اغوا کرکے لے گئے ہیں ۔پوچھ گچھ کے دوران پولیس نے آمنہ بی بی کا موبائل قبضہ میں لے لیا اور جب اس پر آنے جانے والی فون کالزکو دیکھاتواس پر ایک ہی نمبر سے درجنوں کالز آئی ہوئیں تھی ۔جب لیڈی پولیس کے ذریعے آمنہ کی تفتیش کی گئی تو آمنہ نے بتادیا کہ یہ فون اسکے بیٹے کے اغوا کار کا ہے۔ اور فیاض اسے اپنے پاس آنے کا کہتا ہے ۔اور دھمکی دیتا ہے کہ اگر وہ اسکے پاس نہ آئی تووہ بچے کو قتل کر دے گا۔
پولیس نے آمنہ کے ذریعے اغوا کار کو فون کرایا کہ وہ فیصل آباد لاری اڈے بچے کے ہمراہ آجائے اور مجھے اپنے ساتھ لیجائے۔ملزم اسوقت خوشاب ضلع سرگودہ میں اپنے گھر موجود تھا،چناچہ فون پر وہ فیصل آبادلاری اڈے پر آیا ادھر سے پولیس بھی اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ فیصل آباد لاری اڈے پر پہنچ گئی، آمنہ کو لاری اڈے کی مسجد کے قریب کر کے پولیس نے اغوا کار کو فون کرایاتو اغوا چند لمحوں بعد ہی بچے سمیت اپنی محبوبہ پاس پہنچ گیا، جہاں سے پولیس نے ڈرامائی اندازمیں اغوا کار فیاض کو گرفتار کرکے مغوی بچے کو برآمد کر کے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ۔
اس طرح صرف چار گھنٹے کے اندر اندر اغوا کار کا اپنی محبوبہ کو حاصل کر نیکا اغوا کا ڈرامہ ذہین پولیس افسر نے فلاپ کر دیا ۔