اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا فیصلہ آئندہ آنے والی اسمبلی کرے گی۔ میرے خلاف تمام سیاسی مقدمات بنائے گئے اور ہر مقدمہ جیل کے اندر سے جیتا،آج آخری کیس بھی ختم ہو گیا۔ ہم نے تاریخ کا سفر مکمل کر لیا ہے، این آر او جمہوریت، الیکشن اور نوازشریف کی واپسی کیلئے تھا. مک مکا کہہ دینا بہت آسان ہے، مگر ہر کیس کی ایک طویل داستان ہے، غلام اسحاق خان کے دور میں مجھ پر 12 کیسز بنائے گئے.
۔ آصف علی زرداری نے شریف برادران کا نام لیے بغیر کہا کہ ابھی میری اور ان کی جنگ شروع نہیں ہوئی ابھی تو ان سے ناراض بھی نہیں ہوں میں تو ان کی مدد کر رہا ہوں جسٹس کھوسہ نے ان کے لیے جو کچھ کہہ دیا ہے اس سے بڑی بات کوئی لکھ نہیں سکتا ، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ کا ایک سفر مکمل کرلیا ہے اور میری آخری کیس بھی ختم ہوگیا ہے اور آج میں سرخروہوکر آپ کے سامنے ہوں ۔ ہمارا سفر محترمہ بے نظیر بھٹو شہید سے شروع ہوتا ہے جب مجھے لاہور سے گرفتار کیا گیا اور افواہ یہ پھیلائی جاتی ہے کہ ایک ٹرک میں اربوں روپے اور سونا ہے اور بی بی کو وزیراعظم ہاؤس میں ہاؤس ریسٹ کیا گیا ۔ بی بی کے ساتھ میرے تینوں بچے بھی تھے میرے سفر کا آغاز لاہور سے ہوا جب مجھے گرفتار کیا گیا اور مجھے لاہور سے کراچی منتقل کیا گیا جب لانڈھی جیل سے نکلا تو جیل سپرنٹندنٹ نے کہا کہ سرسامان یہیں رہنے دیں آپ نے دوبارہ آنا ہے جب جیل سے نکلا تو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا .
انہوں نے کہا کہ مرتضی بھٹو کو شہید کرکے بی بی کی حکومت کو گرایا گیا یہ کیس کی 400-500پیشیاں ہیں یہ کہے دینا تو بہت آسان ہے کہ کوئی مک مکا ہے ۔ ایک نہیں 14کیسز تھے اس لیے پرانی بھی داستان ہے جو غلام اسحاق خان کے دور میں لکھی گئی اس میں بھی مجھ پر 12کیسز تھے میں نے ہر کیس جیل سے جیتا تمام مقدمات سیاسی نوعیت کے تھے جب این آر او کی بات ہوئی این آر او میں الیکشن ریفارمز اور میاں صاحب کی واپسی بھی تھی ۔ 14کیسز میں ایک نیب کیس تھا جو میاں صاحب نے بنایا ہر کیس میں 8-8پراسیکوٹراور 6-6تحقیق رہے ہیں ۔ اس میں وہ بھی کیس ہیں جن میں انہوں نے مجھ پر تشدد کیا ۔ میری گردن اور زبان کاٹی گئی اور کہا گیا کہ زرداری نے خود کشی کی کوشش کی مگر عدالت نے ثابت کیا کہ خود کشی نہیں ہے بلکہ تشدد کیا گیا ہے مجھے کن حالات میں آغاخان ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ اس دوران میرے ساتھ بڑے بڑے تاریخی مذاق بھی ہوئے ایک کیس میں ایک گواہ کو پھانسی کی سزا دے کر لایا گیا کہ اگر تم نے زرداری کے خلاف گواہی نہ دی تو تمھیں پھانسی دے دی جائے گی پھر عارف بلوچ کو پھانسی کی سزا ہوئی ہے ۔ اس نے پھانسی گھاٹ گزرامگرمیرے خلاف گواہی نہ دی پھر ایوب افریدی اور دیگر وہ لوگ جہیں میں جانتا تک نہیں تھا ان کو لاکر گواہ بنایا گیا مگر اللہ نے ان کو بھی ایمان دیا اور انہوں نے بھی گواہی نہ دی میری یہ صفت رہی ہے کہ میں عدلیہ سے لڑتا نہیں ہوں پھر بی ایم ڈبلیو کا کیس بنادیا گیا ۔ جو شوروم سے اٹھتی ہے اور اس کا الزام مجھ پر لگادیا جاتا ہے الحمداللہ وہ کیس بھی میں جیت گیا ۔
سابق صدر نے کہا کہ مشرف دور میں مزید دو کیسز بنائے گئے ہمارے خلاف سازش اور تاریخی مذاق کرنے والے لوگ آج بھی موجود ہیں ۔ میڈیا کو سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بھی میرا وزیر اعظم 21ریفرنسز کا سامنا کر رہا ہے راجہ صاحب کو کبھی دس ریفرنس کا سامنا تھا یہ ریفرنس جھوٹا ہے بتانے والوں کو کون روکے گا میاں صاحب کہتے ہیں انہوں نے نہیں بنائے میں چاہتا تو میاں صاحب کو پنجاب کی حکومت نہ دیتا لیکن پھر بھی مشرف کو نکال دیا انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی انتقامی کاروائی نہیں کی پارٹی میں تن تنہا کوئی فیصلہ نہیں لے سکتا پیپلز پارٹی نے کبھی کرپشن نہیں کی نہ اس کی حوصلہ افزائی کی ہے پانچ سال صدر رہا مجھ پر اسلیے دھبہ نہیں لگا کہ میں نے پاور اپنے پاس رکھی ہی نہیں میں نے رضا کارانہ طو رپر تمام اختیارات واپس کیے نیب کا اپنا مائنڈ سیٹ ہے نیب غریبوں کو اٹھا کر بلیک میل کر کے پیسے لیکر چھوڑ دیتا ہے بلاول پارٹی چیئرمین ہے انہیں کوئی ناں نہیں کہہ سکتا ہمارے دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں تھا اسلیے کہ ہم انتقامی کاروائی نہیں کرتے.
ایک سوال پر انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ میں نے ان کی حکومت بچائی ابھی ان کی میری جنگ شروع نہیں ہوئی ابھی ان سے ناراض نہیں ہوا ابھی ان کی مدد کر رہا ہوں یہ اپنے دشمنوں کے ساتھ جو کرتے ہیں سو کرتے ہیں اپنے دوستوں کے ساتھ ایسا کرتے ہیں جو ان کے بارے میں کہہ رہا ہے اس سے بڑی تاریخ لکھ نہیں سکتا اللہ ان سے بچا کر رکھے نئے آئینی پیکج میں ہم نے 1973کا آئین بحال کر کے دے دیا پارلیمینٹ کو مضبوط کرنا چاہے اسکے لیے ہمارے ان سے ڈائیلاگ پہلے بھی تھا ابھی بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا وزیر اعظم ہاؤس نے بی بی کو دو مرتبہ نکالا گیا لیکن ہم نے تو کوئی ریلی نہیں نکالی کیا مجھے پتہ نہیں تھا لیکن میں نے تو ایسا نہیں کیا آصف زرداری نے کہا کہ ملک چلتا رہتا ہے راجہ صاحب ڈیفیکٹو وزیر اعظم تھے تب ہی ملک چل رہا تھا ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے الیکشن میں میری نظر میں اس بار آزاد امیدوار زیادہ آئیں گے کبھی عمران خان جیل کاٹیں تو پھر ہم دیکھیں گے ۔