لخلیل: علم کسی کی میراث نہیں اور حصول علم کیلئے عمرکا کوئی خاص حصہ بھی مختص نہیں۔ مسلمانوں کو ماں کی گود سے لے کر قبر تک علم حاصل کرنے کی تاکید ہے۔علم کے حصول کیلئے عمر کی قید نہیں کا مصداق فلسطین کے ایک 82 سالہ بزرگ نے پیرانہ سالہ کے باوجود حصول علم کا راستہ منتخب کیا ہے۔ بچپن اور جوانی میں الحاج عبدالقادر ابوعجیمہ کو تعلیم کا موقع نہ مل سکا مگر اب وہ بڑھاپے میں اپنا یہ شوق پورا کررہے ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں سیکنڈری بورڈ کے امتحانات میں حصہ لیا اور اعلی نمبروں کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔الحاج ابو عجیمہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ سنہ 1948 کو شمالی فلسطین کے مغلس قصبے سے ہجرت کی اور فلسطین کے مختلف شہروں میں پناہ گزین کی حیثیت سے زندگی گذاری۔شوق تحصیل علم توانہیں بچپن ہی سے تھا مگر مسلسل ہجرت اور نا مساعد حالات کے باعث حصول علم کا شوق تشنہ تعبیر رہا۔
ابو عجمیہ کاکہنا ہے کہ اس نے برطانوی استبداد کا دور بھی دیکھا۔ وہ مغلس قصبے سے اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے شمال مغربی الخلیل میں واقع ایک کیمپ میں پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ناخواندگی اور علم سے محرومی فلسطینی قوم کی پسماندگی اور مظلومیت کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اگر فلسطینی ناخواندہ نہ ہوتے تو صہیونیوں کے ہاتھوں اتنی جلدی شکست نہ کھاتے۔ اپنے گاؤں اور شہر نہ چھوڑتے اور فلسطین پر یہودی اتنی تیزی کے ساتھ قابض نہ ہو پاتے۔