اسلام آباد: سندھ طاس معاہدے سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کے ساتھ آبی تنازعات حل کرنے پر تیار ہے۔ بھارت نے کئی منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنائے اور ان منصوبوں کے ڈیزائن بھی پاکستان کو فراہم نہیں کیے۔ بھارت پاکستان کی زراعت اور ہائیڈل منصوبوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرتا ہے اور بھارت کو بھی چاہیے کہ وہ سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے کیونکہ پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی پاسداری کرے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کے ساتھ آبی تنازعات حل کرنے پر تیار ہے اور بھارت کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کی اصل روح کے مطابق کام کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مسائل سے زیادہ مسائل ہم نے خود پیدا کیے ہیں،ہم جس انداز سے پانی استعمال کرتے ہیں وہ ایک مجرمانہ فعل ہے کیونکہ ہم پانی ایسے استعمال کرتے ہیں جیسے ہمارے پاس لامحدود پانی ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پانی کی مقامی تقسیم پر خرچ ہونے والی رقم کا 80 فیصد ریکور نہیں ہوتا اگر پانی کا ضیاع جاری رہا تو مستقبل میں مزید خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے بھی ماضی میں پانی کے مسئلےکو سنجیدگی سے نہیں لیا اب حکومت نے مسئلے کا ادراک کرتے ہوئے الگ وزارت قائم کی ہے کیونکہ پانی سے متعلق قومی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہو گا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں