لاہور: گندم کی خریداری نہ ہونے پر کسانوں کے صبر پر پیمانہ لبریز ہوگیا۔گندم کی سرکاری خریداری میں تاخیر کے باعث کسانوں نے احتجاج کا اعلان کر دیا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل چیئرمین کسان اتحاد حسیب انور نے 29 اپریل (بروز آج) پنجاب اسمبلی کے باہر کسانوں نے احتجاج کی کال دی تھی۔
کسان بورڈ پاکستان کے مطابق کسان بورڈ پنجاب کے سربراہ میاں عبدالرشید کو لاہور سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کسان بورڈ پاکستان کا کہنا ہے کہ دیگر رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ احتجاج روکنے کے لیے گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔
کسانوں کا مطابلہ ہے کہ کھیتوں میں کھلے آسمان تلے پڑی گندم خراب ہورہی ہے ۔پنجاب حکومت نے گندم خریداری شروع کی نہ ہی بار دانہ فراہم کیا گیا ہے۔
وزیراعظم کے نوٹس کے باوجود گندم کی سرکاری خریداری نہ ہونے پر کاشت کار 3900 روپے کی بجائے 3000 ہزار روپے فی من گندم بیچنے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال گندم کی کٹائی شروع ہونے سے پہلے تک حکومت کے پاس 40 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر موجود تھے۔
علاوہ ازیں نگراں حکومت کے دور میں نجی شعبے کے ذریعے ایک ارب ڈالر مالیت کی 34 لاکھ ٹن گندم بیرون ملک سے درآمد کی گئی جو کہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہے۔