لاہور:سلیم ملک نے معافی مانگنے کے بعد ٹریک تبدیل کر لیا، سابق ٹیسٹ کپتان کا کہنا ہے کہ میچ فکسنگ نہیں بلکہ شائقین کی دل آزاری پر معذرت کی تھی۔
ویڈیو لنک پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جسٹس قیوم رپورٹ پر تو عدالت اور پی سی بی دونوں ہی مجھے بے قصور قرار دے چکے ہیں،اس رپورٹ کے تحت جن کرکٹرز نے جرمانے ادا کیے وہ بورڈ میں ملازمت اور کوچنگ کررہے ہیں،کلیئر ہونے کے باوجود میرے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ مجھے تو لگتا ہے جیسے اس ملک کا شہری ہی نہیں ہوں۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں ویڈیو میں میری معافی کو جس انداز میں پیش کیا گیااس پر حیران ہوں، میں نے میچ فکسنگ پر نہیں بلکہ شائقین کی دل آزاری پر معذرت کی تھی۔
اس موقع پر انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ شائقین کی دل آزاری فکسنگ نہیں تو کس بات پر کی تھی، سابق کپتان نے کہا کہ 2008ءمیں مجھے عدالت اور پی سی بی دونوں بے قصور قرار دے چکے ہیں، آئی سی سی یا بورڈکی جانب سے آج تک مجھے کوئی سوالنامہ نہیں ملا، لندن میں جن روابط کا ذکر ہورہا ہے اس حوالے سے بورڈ مجھ سے رابطہ کرکے بات کرے گا تو وضاحت دینے کے قابل ہوں گا۔
مجھے سوالنامہ بھیجا گیا توآئی سی سی اور پی سی بی کے ہر سوال کا جواب دینے کیلیے تیار ہوں۔انھوں نے کہا کہ جب تک مجھے انصاف نہیں مل جاتا آواز بلند کرتے رہوں گا،مجھے ملازمت کی ضرورت نہیں بلکہ پاکستان کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، ضرورت پڑنے پر انسانی حقوق کی تنظیموں، چیف جسٹس اور وزیراعظم سے بھی مدد مانگوں گا۔
سلیم ملک نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم بننے سے پہلے عمران خان ملاقاتوں میں کہتے رہے کہ آپ کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔