راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا نیوز کانفرنس کا مقصد ملکی حالات سے آگاہ کرنا ہے اور 27 فروری کو گزرے 2 ماہ ہو گئے لیکن بھارت ان گنت جھوٹ بولے جا رہا ہے۔ ہم ان کا جواب دے سکتے ہیں لیکن ہم ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور پاک فضائیہ نے بھارت کے 2 طیارے گرائے جس کا ملبہ پوری دنیا نے دیکھا۔ بھارتی فضائیہ نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مار گرایا اور بلیک باکس چھپا لیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگ کے دوران معلومات موصول ہو رہی ہوتی ہیں اور 2 جہاز گرے اس لیے 2 پائلٹس کا ذکر کیا اور بعد میں اپنے بیان کی تصحیح بھی کی۔ بھارت نے ایف 16 گرانے کا دعویٰ بھی کیا لیکن جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے۔ ہم نے بھارت کی لفظی جنگ کا جواب نہیں دیا لیکن اگر بھارت کی جانب سے دوبارہ جارحیت ہوئی تو پاک فوج 27 فروری کی تاریخ دہرائے گی۔
ترجمان پاک فوج نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بالاکوٹ کا آپ نے ڈرامہ رچایا اور ہم نے کاؤنٹر اسٹرائیک کی۔ آپ نے رات میں حملہ کیا اور ہم نے دن میں جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ 28 فروری کو بھارت میزائل فائر کرنے کی تیار کر رہا تھا اور بھارت اپنے میڈیا کو بتائے ہم نے کیا جواب دیا۔ اس رات ایل او سی پر کیا ہوا اور ہماری فائر پلاٹون نے اُن کی گن پوزیشن کو کیسے نشانہ بنایا۔ کتنی گن پوزیشن شفٹ کرنا پڑیں اور کتنے فوجی مارے گئے یہ باتیں بھارت میڈیا کو بتائے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت میں الیکشن چل رہے ہیں اس میں بہت باتیں ہوتی ہیں۔ بھارت کہتا ہے ہم نے دیوالی پر ایٹم چلانے کے لیے نہیں رکھا۔ جب ملکی دفاع کی بات ہو تو ہم ہر قسم کی صلاحیت استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر دل ہے تو بھارت اپنی صلاحیت آزما لے لیکن پہلے نوشہرہ کی اسٹرائیک کا تجربہ یاد رکھے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پروپیگنڈا کیا گیا کہ پاکستان کا ایف سولہ طیارہ گرایا۔ ایف 16 تو بڑی بات ہے موٹر سائیکل لگ جائے تو اس کی خبر بھی نہیں چھپتی۔ آپ کے امریکا سے بہت اچھے تعلقات ہیں اور امریکا سے کہیں کہ پاکستان کے ایف 16 طیارے گن لیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ 1971 ہے۔ نہ وہ فوج اور نہ وہ حالات اگر 1971 میں ہمارا آج کا میڈیا ہوتا آپ کی سازشوں کو بے نقاب کر سکتا۔ وہاں کے حالات اور زیادتیوں کی رپورٹنگ کرتا تو آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خطے میں انٹرنیشنل پراکسی چل رہی ہیں اس کے نتیجے میں 79 کے بعد جہاد کی ترویج شروع ہوئی اور ایران میں انقلاب آیا اس کا ہمارے معاشرے پر اثر ہوا۔ مدارس میں اضافہ ہوا، جہاد کی ترویج زیادہ ہوئی اور افغانستان کی جنگ کو جائز قرار دے کر اس وقت کے لحاظ سے فیصلے کیے گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد جب صورتحال تبدیل ہوئی تو ہمارے خطے میں معاشی جنگ شروع ہوئی اور چین امریکا سب کے اپنے مفادات ہیں۔ بین الاقوامی قوتوں نے اپنے مفادات کے لحاظ سے پاکستان کو پالیسی بنانے پر مجبور کرنا چاہا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ نائن الیون سے لے کر آج تک پاکستان نے کائنیٹک آپریشن کیے اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کیں۔ القاعدہ، داعش، ٹی ٹی پی وغیرہ جس کا بھی نام لیں ہم نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کائنیٹک آپریشن کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا آج ہم ثبوت اور لاجک کے ساتھ کہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر کسی قسم کا کوئی منظم دہشت گردی کا نیٹ ورک موجود نہیں ہے۔