اسلام آباد :نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ اچھی خبر ہے کہ مہنگائی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر کاکہنا تھا کہ اچھی خبر ہے کہ مہنگائی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔ ان کاکہنا تھاکہ رواں سال 20 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، ترسیلات زر کو بڑھانے کی سکیم متعارف کرا رہے ہیں، ملکی معیشت بحال ہو رہی ہے، اعتماد بڑھ رہا ہے۔ اچھی خبر ہے کہ مہنگائی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے سمگلنگ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو منافع واپس لے جانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈالرز کی سمگلنگ اور مصنوعی قیمت کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، ڈالر کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ایکسچینج کمپنیوں پر کارروائی کی گئی ہے۔
نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف بھی کارروائی ہو رہی ہے، ملک میں ڈالر کی قیمت کم ہونا شروع ہوچکی ہے، ڈالر کی گرے مارکیٹ اب نہیں چلے گی۔
17 اگست کو نگران حکومت نے اقتدار سنبھالا، اس وقت ملکی معیشت کو شدید چیلنجز درپیش تھے، تاریخی مہنگائی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت آئی تو ماہانہ مہنگائی 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی، اچھی خبر ہے کہ مہنگائی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2023 میں جی ڈی پی 0.3 فیصد تھی، سیلاب اور یوکرین جنگ کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔
نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ 2023 میں 40 لاکھ لوگ غربت کا شکار ہوچکے ہیں، ملک میں بیروزگاری 10 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ وزارت خزانہ کو معاشی بحالی کا پلان تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، وزارت خزانہ کو قلیل مدت اور درمیانی مدت کے اقدامات کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ حکومت کیلئے بہتر معاشی اقدامات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، صوبوں کو اخراجات کم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہ کہا آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کیلئے پرعزم ہیں، سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر ڈیڑھ ماہ کی درآمدات کے برابر ہوچکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے ایکسچینج ریٹ مستحکم ہو رہا ہے، ایکسچینج ریٹ غیر یقینی ہے، ایکسچینج مارکیٹ میں مداخلت نہیں کرسکتے، ڈالر کی قدر میں طلب ایکسچینج ریٹ کو متاثر کرسکتی ہے۔