اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی، وزارت دفاع ،آئی بی اور پیمرا کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہم پیمرا کی درخواست زیر التوا رکھ لیتے ہیں۔
چیف جسٹس کی زیر صدارت تین رکنی بینچ نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پرسماعت کی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے کہا گیا تھا فیصلہ غلطیوں سے بھرا پڑا ہے۔ اب کیا فیصلے میں غلطیاں ختم ہو گئیں۔ کیا نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی کوئی وجہ ہے؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جو اتھارٹی میں رہ چکے وہ ٹی وی اور یوٹیوب پر تقاریر کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ہمیں سنا نہیں گیا،اب ہم سننے کیلئے بیٹھے ہیں آکر بتائیں۔ ہم یہ درخواستیں زیر التوا رکھ لیتے ہیں،کسی نے کچھ کہنا ہے تو تحریری طور پر کہیے۔
انہوں نے کہا کہ آپ طویل پروگرام کر لیں مگر ہر ادارے کو تباہ نہ کریں۔ یہاں آپ خاموش ہیں اور ٹی وی پر کہیں گے کہ ہمیں سنا نہیں گیا۔ ہم پیمرا کی درخواست زیر التو رکھیں گے کل کوئی یہ نہ کہے ہمیں سنا نہیں گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پہلے کچھ باتوں کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں ،یہ ریگولر بینچ ہے خصوصی بینچ نہیں،نظرثانی درخواستیں فوری مقرر ہوتی ہیںمگر یہ چار سال مقرر نہ ہوئیں،فیصلہ دینے والے ایک جج ریٹائرڈ ہو چکے،اس لیے اس بینچ کے سامنے نہیں لگا۔
اٹارنی جنرل کاکہناتھا کہ ہم نظر ثانی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست واپس لینے کی کوئی خاص وجہ ہے ؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نہیں کوئی خاص وجہ نہیں ہے ۔