پیمرا اور انٹیلی جنس بیورو کے بعد اب وفاق کا بھی فیض آباد دھرنا نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ

پیمرا اور انٹیلی جنس بیورو کے بعد اب وفاق کا بھی فیض آباد دھرنا نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
سورس: File

اسلام آباد: فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں  پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)  اور انٹیلی جنس بیورو کے بعد  اب وفاق نے بھی اپنی نظر ثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل تین رکنی بینچ آج فیض آباد  دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت کرے گا تاہم اس سے قبل ہی فریقین نے نظر ثانی درخواستیں واپس لے لیں۔

  اٹارنی جنرل نے  اس بات کی تصدیق کی ہے کہ  پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور انٹیلی جنس بیورو کے بعد اب وفاق نے بھی نظرثانی درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔


 

یاد رہے کہ وفاق نے بذریعہ وزارت دفاع نظرثانی درخواست دائر کی تھی تاہم اب اٹارنی جنرل عثمان منصور نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا نظرثانی درخواست واپس لے رہے ہیں۔


واضح رہےکہ پی ٹی آئی، الیکشن کمیشن، اعجازالحق اور ایم کیو ایم نے فیض آباد دھرنا فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جب کہ شیخ رشید کے وکیل نے مقدمے میں التوا کی درخواست دائر کررکھی ہے۔

واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریک لبیک پاکستان کی طرف سے فیض آباد دھرنے سے متعلق اپنے فیصلے میں خفیہ اداروں جن میں فوج کے انٹر سروسز انٹیلیجنس، ملٹری انٹیلیجنس اور سویلین خفیہ ادارے انٹیلیجنس بیورو کے بارے میں لکھا  کہ انہیں اظہار رائے کی آزادی کو نہیں دبانا چاہیے۔

 فیصلے میں کہا گیا  کہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کردار تو یہ ہونا چاہیے کہ وہ ایسے عناصر پر نظررکھیں جو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں اور جو ملک میں تشدد کو ہوا دے رہے ہوں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ مثبت اور مطلوبہ نتائج اس وقت ہی حاصل ہو سکتے ہیں جب یہ خفیہ ایجنسیاں آئین میں دیے گئے اختیارات کے مطابق کام کریں۔

مصنف کے بارے میں