کابل:طالبان نے کہا ہے کہ وہ عارضی طور پر ملک کا 1964 کا آئین اپنائیں گے جس میں خواتین کو ووٹ دینے کا حق دیا گیا ہے لیکن اس میں سے ایسی شقوں کو ختم کردیں گے جو شریعت سے متصادم ہیں۔
طالبان کے قائم مقام وزیر انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ عبوری حکومت نے افغانستان کے مختصر عرصے کے جمہوریت کے سنہری دور کے دوران استعمال ہونے والاآئین متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس کو مختصر عرصے کے لیے ترامیم کے ساتھ لاگو کیا جائے گا۔
مولوی عبدالحکیم شرعی نے کہا کہ امارت اسلامیہ سابق بادشاہ محمد ظاہر شاہ کے وقت کا آئین عارضی مدت کے لیے اپنائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس متن میں سے جو بھی قانون شریعت اور امارت اسلامیہ کے اصولوں سے متصادم پایا جائے گا، اسے خارج کر دیا جائے گا۔