پیانگ یانگ: پاپندیوں کے باوجود ایک ماہ کے دوران شمالی کوریا نے تیسری بار بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی ملٹری کی طرف جاری بیان میں کہا گیا کہ شمالی کوریا کی فوج نے ملک کے مشرقی ساحل کی جانب ایک ’نامعلوم پروجیکٹائل‘ داغا ہے۔ جاپانی وزارت دفاع کے مطابق یہ بظاہر ایک بیلسٹک میزائل تھا۔
میزائل کا تجربہ کرنے سے کچھ دیر پہلے ہی شمالی کوریا کے سفیر کم سانگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ ان کے ملک کو قانونی دفاع کے حق سے کوئی بھی محروم نہیں رکھ سکتا اور ان کے ملک کو میزائل تجربات کرنے کا حق حاصل ہے۔
ایک ماہ کے دوران شمالی کوریا کا میزائلوں کا یہ تیسرا تجربہ ہے اور اس سے قبل اس نے ایک کروز میزائل اور دو بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔ اقو ام متحدہ نے شمالی کوریا پر میزائلوں کے تجربات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
شمالی کوریا کے میزائل کے تجربے کے فوراً بعد جنوبی کوریا کی حکومت نے قومی سلامتی کونسل کی میٹنگ طلب کی اور میزائل تجربے کی مذمت کی۔ اس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ”یہ ایک کم فاصلے تک پہنچنے والا میزائل تھا اور شمالی کوریا نے ایسے وقت اس کا تجربہ کیا ہے جب کوریا جزیرہ نما میں سیاسی استحکام کی صورت حال بہت نازک ہے۔”
جنوبی کوریا اور امریکا کے حکام اس میزائل کا تجزیہ کر رہے ہیں اور اس دوران جاپانی وزیراعظم یوشی ہیڈے سوگا نے ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا نے ایک میزائل کا تجربہ کیا ہے ” جو بیلسٹک میزائل” ہو سکتا ہے اور ان کی حکومت نے اپنی نگرانی سخت کر دی ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے میزائل تجربے کی مذمت کی ہے اور پیانگ یانگ سے مذاکرات کی اپیل کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ میزائل کا یہ تجربہ اقو ام متحدہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور اس کی وجہ سے شمالی کوریا کے پڑوسی ممالک اور بین الاقوامی برادری کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی رابطے کے اپنے عہد پر قائم ہیں اور ان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔