اسلام آباد: مشیر داخلہ واحتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ کے دو مقدمات پاکستان میں چل رہے ہیں، برطانیہ میں ان کیخلاف کوئی مقدمہ ہی نہیں بنایا گیا تھا لیکن تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ وہ سرخرو ہو گئے حالانکہ ان کیخلاف فیصلہ پاکستانی عدالتوں سے آنا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالت کے فیصلے کے بعد مقدمے میں شہباز شریف کی بریت کا تاثر دیا گیا حالانکہ پورے عدالتی فیصلے میں ان کا کہیں نام ونشان تک نہیں ہے۔ شہباز شریف پر برطانیہ میں منی لانڈرنگ کا کوئی کیس نہیں ہے۔
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ لندن میں مقدمہ شہباز شریف نہیں بلکہ ان کے صاحبزادے سلمان کیخلاف تھا۔ فیصلے میں شہباز شریف کے منی لانڈرنگ کیس سے بری ہونے کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن کل سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ شہباز شریف سرخرو ہو گئے۔ حقائق چھپانے کیلئے ایسا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، میں تو اس منطق پر حیران ہوں۔ ایک میڈیا ہائوس جس طرح چاہتا ہے نیوز کا رخ موڑ دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ پاکستانی عدالت کی جانب سے آنا ہے، ان کیخلاف پاکستان میں مقدمات چل رہے ہیں اس کے بارے میں ان سے پوچھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خبریں حقائق کے منافی ہیں، ایک چینل نے بریت سے متعلق خبریں چلائیں، ایسی خبریں چلانا جعلی خبروں کے زمرے میں آتا ہے، سلیمان شہباز کو کوئی کلین چٹ نہیں ملی، سلیمان شہباز پاکستان میں منی لانڈرنگ کیس میں تاحال اشتہاری ہیں، اس معاملے سے متعلق مس رپورٹ کو چیلنج کروں گا۔
Here is Order of Mag court lifting the AFO against two accounts of Suleiman Shabaz, now where does it say it has acquitted Shabaz Sharif of money laundering ???? cheap tricks won’t work Shabaz still need to answer in courts in Pakistan pic.twitter.com/ULorUlGORL
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) September 28, 2021
ان کا کہنا تھا کہ سلیمان شہباز نے 2019ء میں فنڈ پاکستان سے برطانیہ منتقل کئے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے عدالت سے حکم حاصل کر کے فنڈ منجمند کرائے، این سی اے نے تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد فنڈ عدالت کے ذریعے جاری کرنے کے احکامات ملے، کسی کو کلین چٹ نہیں ملی، کیس کی کوئی سماعت نہیں ہوئی، ایسی خبر چلانا جعلی خبروں کے زمرے میں آتا ہے۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کی یہ تحقیقات ہمارے کہنے پر نہیں کی گئیں، یہ کہنا غلط ہے کہ ایسٹ ریکوری یونٹ اور نیب کے کہنے پر یہ تحقیقات کی گئیں، این سی اے نے پاکستانی حکومت سے سلیمان شہباز اور شہباز شریف کے حوالے سے مقدمات اور تحقیقات کے حوالے سے سوال پوچھے تھے اور ہم نے ان کے ساتھ معلومات شیئر کی تھیں، اس کے علاوہ ہمارا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ این سی اے اور برطانوی حکام نے سلیمان شہباز کے 2019ءمیں برطانیہ منتقل کئے گئے فنڈ کو مشکوک قرار دیا تھا اور یہ تحقیقات مشکوک ٹرانزیکشنز کے نتیجے میں ہوئیں، اب این سی اے نے مزید تحقیقات روک دیں جس کی بنیاد پر ان کے اکاﺅنٹس بحال ہوئے، ریلیز آرڈر کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ فنڈ جائز ذرائع سے وصول ہوئے تھے۔
مشیر احتساب نے کہا کہ میں اس معاملے سے متعلق مس رپورٹ کو چیلنج کروں گا، جو رپورٹ چلی ہے یہ مس رپورٹ اور غلط رپورٹنگ ہے، بریت کسی مقدمے میں ہوتی ہے، برطانوی عدالت میں ایسا کوئی کیس نہیں چل رہا تھا تو پھر بریت کیسی؟۔ انہوں نے کہا کہ سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی عدالت سے مفرور ہیں، ان کے اور شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیسز پاکستانی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔