اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ قانون کہتا ہے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہو سکتی لیکن حکومت انھیں خلاف قانون توسیع دینا چاہتی ہے۔
اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب کی تعیناتی کیلئے اپوزیشن لیڈر سے ابھی تک مشاورت نہیں کی گئی۔ قانون کے مطابق چئیرمین نیب کو مشاورت سے تعینات کیا جاتا ہے۔ کیا حکومت میں ہمت ہے قانون کی نفی کرکے چیئرمین نیب کو توسیع دے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں سے ہمارے خلاف کیس چل رہے ہیں لیکن نہ حکومت کو کچھ ملا اور نہ ہی ہمیں انصاف۔ بدقسمتی ہے کہ سیاست میں نامناسب روش اختیار کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن ارکان پر بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں، جس کے خلاف الزام لگانا ہے مقدمہ درج کرائیں، کسی کو حق نہیں کہ وہ کسی کی سیاسی زندگی سے کھیلے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایل این جی 4 ڈالر میں مل رہی تھی لیکن اب حکومت 14 ڈالر پر لے رہی ہے۔ ملک کو ایک شپ پر 32 ملین ڈالر جبکہ 2 ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے 2 ارب ڈالر ملتے ہیں۔
انہوں نے چیئرمین نیب کی توسیع کے معاملے پر مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزرا کہتے ہیں ہم نیب چلاتے ہیں۔ پریس کانفرنس کے ذریعے حقائق سامنے لائیں گے۔ قانون کہتا ہے چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہو سکتی۔ کیا حکومت میں ہمت ہے ایک شخص کی خاطر قانون بدلے۔ صرف 10 دن رہ گئے لیکن اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف سے حکومت نے کوئی مشاورت نہیں کی۔