کا بل : افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد اداکار موسیقار گلوکار اور فنون لطیفہ سے وابستہ افراد یا ملک چھوڑ گئے یا پھل سبزیاں بیچنے پر مجبور ہوگئے ۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں دو دہائیوں بعد طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد شوبز انڈسٹری انتہائی برے حالات سے دوچار ہوچکی ہے ۔ گلوکار ، اداکار ، موسیقار اوردیگر فنون لطیفہ سے جڑے لوگ پھل اور سبزیاں بیچنے یا نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں ۔
افغانستان میں طالبان نے رواں برس 15 اگست کو اقتدار سنبھالا تھا ۔طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد اگرچہ افغانستان میں زندگی معمول کی طرف آنے لگی ہے لیکن شوبز سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہے۔
افغانستان میں طالبان حکومت نے موسیقی کو اسلام کے منافی قرار دے کر پابندی عائد کررکھی ہے ۔ افغانستان کے اداکار فنکار صداکار بیروزگاری کی وجہ سے انتہائی غربت کا سامنا کررہے ہیں ایسے حالات میں کئی فنکاروں نے ملک چھوڑنے میں عافیت سمجھی اورکچھ فنکار اور گلوکار دودھ گوشت سبزی اور پھل وغیر ہ بیچ کر گذارہ کررہے ہیں ۔
متعدد موسیقاروں، آرٹسٹ، فنکاروں اور اداکاروں نے موٹر سائیکل کی مرمت سمیت دیگر مکینک کی دکانیں کھول لی ہیں جب کہ بعض شوبز شخصیات نے برگر اور روایتی افغان کھانوں کے لیے ہوٹلز بنالئے ہیں ۔
افغان طالبان نے افغانستان کے فوک گلوکار فواد اندرابی کو طالبان نےقتل کردیا تھا جس کے بعد فنکاروں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا اور انہوں نے اپنا فن چھوڑ کر دوسرے کاروبار پر توجہ دینا شروع کردی ۔
طالبان حکومت کے آنے کے بعد اب تک چھ معروف افغان گلوکار اپنے اہلخانہ کے ساتھ پاکستان منتقل ہوچکے ہیں ۔ معروف گلوکارہ آریانا سعید کینیڈا منتقل ہوگئی ہیں جنہوں نے وہاں کے مقامی شہری سے منگنی کرلی ہے ۔
کابل میں موسیقی کے آلات اور انٹرٹینمنٹ کی وجہ سے مشہور بازار " سرچوک شوربازار" کی دکانوں میں اب جوتے کپڑے اورکھانے پینے کی اشیاء فروخت کے لئے رکھ دی گئی ہیں لیکن ان دکانوں کے مالک موسیقار ، گلوکار اورفنکار ہی ہیں ۔ یہاں پر فنکاروں موسیقاروں گلوکار کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا تھا ۔