قومی ترانے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی، افواہیں بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات  

No change is being made in the national anthem, rumors are baseless, Information Ministry spokesman said
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: وزارت اطلاعات ونشریات نے واضح کیا ہے کہ قومی ترانے کے اصل الفاظ اور اس کی دھن میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہیں مکمل طور پر بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

ترجمان کے مطابق قومی ترانے کو جدید ترین ٹیکنالوجی اور صداکاروں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ دوبارہ ریکارڈ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے سٹیئرنگ کمیٹی نے متفقہ طور پر قومی ترانے کی باضابطہ دوبارہ ریکارڈنگ کے لئے آرکسٹریشن اور ووکل رینڈرنگ کے اعلی ترین بین الاقوامی معیار کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

موجودہ قومی ترانہ پہلی بار 1954ء میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں وکشمیر سے تقریباً 120 سے 150 گلوکاروں کو شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے تاکہ وفاق کی تمام ثقافتوں اور عقائد کی ترجمانی ہو سکے۔ یہ فیصلہ قومی ترانے کی دوبارہ ریکارڈنگ سے متعلق سٹیئرنگ کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں کیا گیا جو 25 ستمبر 2021ء کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد ہوا۔

اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین سابق سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر جاوید جبار نے کی۔ اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات ونشریات شہیرا شاہد، ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلی کیشنز کی ڈائریکٹر جنرل عمرانہ وزیر، ڈائریکٹر پروڈکشنزآئی ایس پی آر بریگیڈیئر عمران نقوی، معروف فلمی شخصیت ستیش آنند ،عالمی شہرت یافتہ میوزکولوجسٹ ارشد محمود، روحیل حیات اور نفیس احمد کے علاوہ چاروں صوبوں سے وابستہ فنون لطیفہ اور تعلیم سے وابستہ نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔

اجلاس میں قومی ترانے کی ازسرنو ریکارڈنگ کی تیاری اور پیداواری لاجسٹکس اور ان پر آنے والے اخراجات کے پہلوئوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 67 برس سے زائد عرصے میں جہاں ریکارڈنگ اور میوزک کے آلات میں عالمی سطح پر جدت آئی ہے، وہاں موسیقی میں بے پناہ صلاحیتوں کے باوجود پاکستان کے پاس نہ تو مستقل قومی آرکسٹریشن ہے اور نہ ہی ترکی اور دیگر مسلم ممالک کی طرز پر ریکارڈنگ کی جدید سہولیات میسر ہیں۔

اجلاس میں پاک افواج کے براس بینڈز کی خصوصی حیثیت کا جائزہ بھی لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ مقامی سطح پر تمام تر کوششیں بروئے کار لا کر سازندوں کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی دوست ممالک کے قومی آرکسٹراز سے بھی استفادہ کیا جائے۔ قومی ترانے میں صداکاری کے لئے خالصتاً پاکستانی گلوکاروں اور صداکاروں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فلم اور ویڈیو پروڈیوسرز سے قومی ترانے کے لئے ایک منٹ 20سیکنڈ پر مشتمل دورانیے کی نئی ویڈیو کی تکمیل کے لئے بھی سفارشات طلب کی گئیں۔

سٹیئرنگ کمیٹی نے زور دیا کہ قومی ترانے کی نئی ریکارڈنگ پاکستان کی آنے والی 75 ویں سالگرہ سے پہلے مکمل ہونی چاہئے۔مندرجہ بالا سٹیئرنگ کمیٹی کا قیام وفاقی حکومت کی منظوری سے رواں برس جون میں عمل میں لایاگیا جس میں فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کو بھی نمائندگی دی گئی۔