مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر اس ملک میں اگر کوئی قانون ہے ٗ کوئی انصاف ہے تو پھر گرفتاری نواز شریف کی نہیں ٗ عاصم سلیم باجوہ کی ہونی چاہیے۔ کیونکہ شہباز شریف کی 99 کمپنیاں اور سینکڑوں فرنچائزیں نہیں نکلیں۔ شہباز شریف کا تعلق اس خاندان سے ہے جو 1930 سے کاروبار کر رہا ہے۔ شہباز شریف کے والد جانے مانےکاروباری تھے۔ کیا عاصم سلیم کا کیس نیب کو نظر نہیں آرہا ۔ نیب کی تو میں بات کرنا ہی نہیں چاہ رہی کیونکہ نیب ایک پولیٹیکل انجنیئرنگ کرنے والا ادارہ ہے۔ کیونکہ انہیں عمران خان کے گھر کا ریگورائلز ہونا نظر آتا ہے ٗ نہ بلین ٹری میں سونامی ٗ نہ بڑے بڑے وزرا کی کرپشن اور نہ جہانگیر ترین کی کرپشن نظر آتی ہے ۔
شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے اپنی تقریر کا آغاز حضرت علی ؓ کے قول سے کیا کہ ’’کفر کانظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بہت افسوس ناک دن ہے جس طرح سے گزشتہ دو سال میں حکومت نے سقوط کشمیر کیا ٗ عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑے ٗ اپوزیشن پر کریک ڈائون کیا اور اب حکومت نے ایک بار پھر لیڈر آف اپوزیشن شہباز شریف کوگرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے اوپر ریفرنس چل رہا تھا ٗ ریفرنس کے درمیان گرفتار کرنا ۔ کیا معنی رکھتا ہے ٗ اسی طرح مجھے گرفتار کیا گیا۔ مجھے کہانیاں سنائی جاتیں تھیں ٗ پوچھا جاتا تھا گھر میں کیا کھاتے ہیں اور ایک سال ہو گیا ریفرنس ابھی تک داخل نہیں ہوا۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس قسم کے فیصلے دینے والوں کو قوم بہت اچھی طرح جانتی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ شہباز شریف کو جس چیز کی سزا آج ملی ٗ انہیں عدالتوں کے چکر لگوائے جا رہے تھے۔ ان کے خاندان کو جس طرح سے ظلم کا نشانہ بنایا گیا اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ شہباز شریف نے ہر کوشش کے باوجود بھائی کا ساتھ نہیں دیا۔ انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ اپنی وفاداری اور ان کے کاز کے ساتھ اپنی کمٹنمنٹ کو ایک منٹ کیلئے نہیں چھوڑا ٗ حمزہ شہباز جو میرا بھائی ہے اس کو تیرہ ماہ جیل میں ہوگئے ہیں اور اس پر ابھی تک کوئی الزام ثابت نہیں۔ ان سارے اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود شہباز شریف نے اپنے بھائی کا ساتھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ابھی ان کے تین بیان سامنے آئے جن میں انہوں نے کہا کہ اگر مجھے گرفتار کرنا ہے تو کریں لیکن میاں نواز شریف نے جو تقریر کی ہے اس پر عمل ہو گا۔ جب عاصم سلیم باجوہ کے اثاثے سامنے آئے تو نیب کو کیس نظر نہیں آیا ٗ عمران خان کو کیس نظر نہیں آیا۔ ان کی والدہ کے اثاثے کسی کو نظر نہیں آتے ٗ ان کے بچوں کے اثاثے کسی کو نظر نہیں آتے۔ اس قسم کا انصاف جس میں عدالتوں اور ججوں کو بلیک میل کر کے مرضی کے فیصلے لئے جائیں۔ جب میڈیا کو کہا جائے کہ عاصم سلیم باجوہ کی خبر نہیں چلی اورمگر عاصم سلیم باجوہ کی وضاحت کا میڈیا کو حکم آیا کہ اس کی وضاحت نشر کریں۔
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ ن میں سے ش نکالنے والوں کو جاننا چاہیے کہ ن اور ش ایک ہیں۔ جن کو رشتوں کی قدر نہیں ٗ انہوں نے اپنی زندگی میں نہ کچھ ایسا دیکھا ہے اور صرف رشتوں کو استعمال کیا ہے انہیں نہیں پتہ کہ بھائیوں کے درمیان بھائی چارہ کس کو کہتے ہیں۔ شہباز شریف کی ایک سوچ ہے وہ سمجھتے ہیںکہ مفاہمت کی سیاست بہتر ہے۔ مگر جب نواز شریف کا فیصلہ آ جاتا ہے تو شہباز شریف پہلے انسان ہیں جو سر تسلیم خم کرتے ہیں۔ وہ نواز شریف کے حکم پر لبیک کہتے ہیں اور اسی کی ان کو سزا ملی۔
مریم نوازنے مزید کہا کہ عمران خان کو یہ خوف ہے کہ شہباز شریف ان کے متبادل ہیں اور اگر انہوں نے تھوڑی سی بھی جگہ دی تو شہباز شریف ان کی جگہ لے لیں گے۔ عمران خان ایک بزدل انسان ہے۔ اس نے حمزہ شہباز کو صرف اس لئے جیل میں رکھا ہے کہ وہ لیڈر آف دی اپوزیشن ہے۔ عمران خان شہباز شریف کو اپنے متبادل کو طور پر دیکھتا ہے۔ عوام کی نظر میں شہباز شریف صرف متبادل نہیں بلکہ صرف ایک خواہش ہیں۔ عمران خان کی رسی اللہ نے دراز کی ہے اس کو وہ اپنی چالاکی نہ سمجھیں۔ ایسے شخص کو قوم پر مسلط کر دیا گیا ہے جس کو نہ عقل ہے ٗ نہ فہم ہے ٗ نہ فراست۔ وہ ایک نادان دوست ہے جس نے ملک کو اس دوراہے پر کھڑا کر دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) صرف شہباز شریف نہیں بلکہ پاکستان کی کروڑوں عوام کی ترجمانی کرتی ہے۔آپ چاہے شہباز شریف کو گرفتار کریں ٗ مریم نواز کو یا مسلم لیگ(ن) کے شیروںکو یہ تحریک چلے گی۔ یہ تحریک انشا اللہ پورے جذبے کے ساتھ چلے گی۔