لاہور : سابق وفاقی وزیر اورمسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق منصفانہ نظام ہی سب کے مفاد میں ہے اطلاعات تک رسائی بل کے لیے تمام فریقوں کی کوششیں قابل تعریف ہیں بل کی منظوری سے پارلیمینٹ نے اپنی ذمہ داری ادا کی ماضی کے غیر آئینی اقدامات کی سزا آج بھی بھگت رہے ہیں.
لاہور میں تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ قانون خفیہ فیصلوں اور طاقتوں سے نجات دلا کر ایک ایسا شفاف اور منصفانہ نظام قائم کرنے میں مدد دے گا جس میں سوال کرنے کی بھی اجازت ہو گی سوال کا جواب بھی ملے گا اور جواب دینے والے کو یہ ہر بات کا علم ہو گا کہ اب چیزوں کو چھپانا ناممکن نہیں رہا اس لیے زیادہ بہتر فیصلے کیے جا سکیں گے جب بہتر فیصلے ہوں گے تو ہم نقصان سے بچیں گے تو میرے اور آپ کے بچے اچھی زندگی گزاریں گے اس قانون کے بنانے کی کاوشیں کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں، تنظیموں اور تمام لوگوں کا اس لیے بھی شکر ادا کرتا ہوں کہ یہ ایک ایسی مہربانی ہے جو ہر فرد کی ذاتی زندگی کو تحفظ فراہم کرے گی اور ہم اسطرح کے حادثوں سے بھی بچنے میں کامیاب ہو جائیں گے جن حادثوں کا شکار پاکستان بارہا ہوا بارہا اسکے کمیشن بنے اور اسکی رپورٹس آئیں ان حادثوں کو ہم سب سب بھگتتے رہے ہیں اور بھگت رہے ہیں لیکن ان حادثوں کے ذمہ دار حادثہ کرنے کے باوجود اپنے گناہوں کی سزا پائے بغیر ہماری دسترس سے باہر رہتے ہیں .
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئین میں کلاز 6کے بعد بھی نہ صرف آئین توڑا گیا بلکہ مارشل لاء کا نفاذ ہوا صرف قانون بنا دینا قانون کی کتابوں میں لکھ دینا کافی نہیں یہ شفافیت کا قانون جرم کو بھی کم کرے گا اور مجرموں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کے عمل کو بھی ختم کرے گا میں پوچھتا ہوں کہ کیا پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کے لیے جو اجازت نامہ دیا گیا اس کی کوئی لکھت پڑھت ہے ؟ دفاعی تجزیہ نگاروں نے اپنے 25-30سال میں ایوب، ضیاء اور مشرف کے شب خون پر کچھ لکھا؟ کیا میری رسائی دفاعی تجزیہ نگاروں کی تحریروں تک بھی ہو سکتی ہے پرویز رشید نے کہا کہ اس قانون کے لیے ہم سب نے اپنا فرض ادا کیا ہے اس فرض کی ادائیگی سے ہم ایک ایک بہتر معاشرے اور سماج کی تشکیل میں ایک مثبت کردار ادا کرنے کے اہل ہوئے خواہش ہے کہ یہ ہم سب کو یہ توفیق حاصل رہے اور اس طرح کے عملی کام کرتے رہیں اور تاریخ جو ذمہ داریاں ہمارے سپرد کرتی ہے ہم ان سے عہدہ برآں ہوتے رہیں۔