تہران:ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور ہزاروں ایرانی شہریوں نے انقلابی گارڈز کے ایک نوجوان سپاہی کی شام میں داعش کے ہاتھوں ہلاکت کا سوگ منایا۔ داعش نے اس ایرانی نوجوان کا سر قلم کر دیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے محسن حجاجی نامی اس 25 سالہ ایرانی فوجی کا سر قلم کر دیا تھا۔
تاہم ایران میں داخلی طور پر اٹھنے والی وہ آوازیں جو دیگر ممالک خصوصا شام میں ایرانی عسکری مداخلت کے بعد سے سنائی دے رہی تھیں، محسن حجاجی کے قتل کے بعد ملک بھر میں پائے جانے والے شدید غم و غصے کی وجہ سے خاموش ہو گئی ہیں۔تہران میں اس نوجوان کے ایرانی پرچم میں لپٹے ہوئے تابوت کے ساتھ آخری رسومات میں آیت اللہ علی خامنہ ای بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر سوگواران نے سیاہ لباس پہن رکھے تھے، جب کہ اس تابوت پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کی جا رہی تھیں۔اس نوجوان ایرانی فوجی کی آخری رسومات میں موجودہ اور سابقہ حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ ایرانی پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی اور سابق صدر محمود احمدی نڑاد نے بھی شرکت کی۔
اس سوگوار تقریب میں بھی سیاسی رنگ کچھ اس طرح دکھائی دیا کہ الزام ’اسرائیل اور امریکا‘ پر عائد کرتے ہوئے، ’امریکا مردہ باد‘ اور ’اسرائیل مردہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔