لاہور: پاکستان کے وائٹ بال کپتان محمد رضوان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے کھیلنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے خواب ہوتا ہے، اور اس سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ آپ کو پاکستان ٹیم کی قیادت کا موقع ملے۔ پی سی بی ڈیجیٹل کو دیے گئے انٹرویو میں رضوان نے کہا کہ قوم کی توقعات پر پورا اترنا ایک بڑا چیلنج ہے، اور وہ کوشش کریں گے کہ اعزاز اور پریشر کے توازن کو برقرار رکھتے ہوئے اس ذمہ داری کو بہترین طریقے سے نبھائیں۔
رضوان نے بتایا کہ انہوں نے کبھی کپتانی کی خواہش ظاہر نہیں کی، لیکن جب یہ ذمہ داری ملی تو اسے نبھانے کی کوشش کریں گے۔ ماضی کے کپتانوں سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا ہے، کچھ کپتان نرم تھے اور کچھ غصے والے، اور وہ کوشش کریں گے کہ ان کی سیکھی ہوئی چیزوں کو اپنی قیادت میں استعمال کریں۔
رضوان نے کپتان کی خصوصیات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کپتان کی سب سے اہم ذمہ داری ٹیم کو متحد رکھنا ہے، اور جب پوری ٹیم متحد ہوتی ہے تو ٹیم کی کارکردگی اجتماعی طور پر بہتر نظر آتی ہے، کسی ایک فرد پر انحصار نہیں ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے کھیلنا ہمیشہ پریشر سے بھرپور ہوتا ہے، لیکن وہ ماضی میں وکٹ کیپنگ، بیٹنگ اور کپتانی ساتھ ساتھ کرتے آئے ہیں اور وہ اس تجربے کو جاری رکھیں گے۔ آسٹریلیا میں پچھلی ٹیسٹ سیریز میں پاکستان ہر میچ جیتنے کی پوزیشن میں تھا، اور اگر ماضی میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوگا۔ رضوان پر امید ہیں کہ اگر نوٹ کی گئی خامیوں پر کام کیا جائے تو پاکستان آسٹریلیا میں جیت سکتا ہے۔
رضوان کا وژن ہے کہ ٹیم میں بیک اپ کپتان اور وکٹ کیپر کو تیار رکھا جائے تاکہ پاکستان کرکٹ میں استحکام رہے۔ ان کے مطابق، ہمیں چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹس کے لیے تیاری کرنی چاہیے، یہ ہمارے اہم اہداف ہونے چاہیئں۔
محمد رضوان نے شائقین سے بھی اپیل کی کہ جب ٹیم بیٹنگ کر رہی ہو تو وہ آؤٹ ہونے کے خوف کی بجائے چوکے کی توقع رکھیں اور جب ٹیم بولنگ کر رہی ہو تو مثبت انداز میں کیچ یا آؤٹ کی امید کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کریں گے اور امید کرتے ہیں کہ شائقین بھی ہماری حمایت میں مثبت رہیں۔