اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے دائر پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت نیب ترامیم فیصلے کےخلاف انٹرا کورٹ اپیل سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت نیب ترامیم فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت منگل کو ہو گی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ اپیل پر سماعت کرے گا۔جسٹس امین الدین، جسٹس جمال خان اور جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی لارجر بینچ میں شامل ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیل پر مقدمے کے وکلا کو نوٹس جاری کر دیے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی، وفاق کی جانب سے مخدوم علی خان نے اپیل دائر کی جس میں نیب ترامیم کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے اور عدالت سے نیب ترامیم کو بحال کرنے کی استدعا کی گئی۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ نیب ترامیم سے کسی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
درخواست گزار کے مطابق قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان کے اختیار سے تجاوز ہے۔
نیب ترامیم فیصلے کیخلاف اپیل میں درخواست گزار نے فیڈریشن، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کو فریق بنایا۔
خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے اپنی مدت ملازمت کے آخری روز (15 ستمبر ) اس کیس کا فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے حقوق متاثر ہوئے، عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں، عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بہت سے سیاستدانوں کے خلاف بند ہونے والے مقدمات دوبارہ بحال ہو گئے۔
نیب ترامیم کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس واپس بحال ہو گیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی ریفرنس احتساب عدالت سے منتقل ہو گیا تھا اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور ریفرنس بھی واپس ہو گیا تھا جو اب دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے نیب ترامیم کے فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی کیسز دوبارہ کھل جائیں گے۔