غزہ: اسرائیل نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی قرداد کو روندتے ہوئے غزہ میں حملے کا سلسہ مزید تیز کر دیا۔ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 21 ویں روز بھی حملے جاری ہیں۔ اسرائیل نے زمینی فوج بھی غزہ میں داخل کردی، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کر دیا گیا ہے۔ غزہ پراسرائیلی بمباری سے مزید 300 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیل غزہ کوصفحہ ہستی سے مٹانے پرتلا ہوا ہے جہاں زمینی فوج غزہ میں داخل ہوچکی ہے اور سمندر میں موجود بحریہ کی کشتیوں اور طیاروں سے اب تک کی سب سے زیادہ تباہ کن بمباری جاری ہے۔غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کے باعث مختلف مقامات پر دھماکوں کی گونج سنائی دے رہی ہے جبکہ کئی مقامات پر آگ بھڑکنے کے سبب دھوئیں کے بادل آسمان کی جانب بڑھتے نظر آرہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں معصوم فلسطینی شہداء کی تعداد 7 ہزار 326 ہو گئی۔ وزارتِ صحت غزہ کے مطابق شہید فلسطینیوں میں3 ہزار 30 بچے اور1ہزار 726 خواتین شامل ہیں۔
وزارتِ صحت غزہ کے مطابق اسرائیل کی بمباری سے 18 ہزار 967 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمی فلسطینیوں میں 2 ہزار بچے اور 1400 خواتین شامل ہیں جبکہ 940 بچوں سمیت 1650 فلسطینی لاپتہ ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ سے گرفتار 4 ہزار فلسطینی اسرائیل کی جیلوں میں ہیں۔
دوسری جانب مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت 108 فلسطینی شہید اور 1900 زخمی ہوئے ہیں جبکہ اسرائیل نے مغربی کنارے سے 1530 فلسطینیوں کو گرفتار کیا جن میں سے 2 افراد کا انتقال ہو گیا۔
7 اکتوبر کو حماس کے حملوں میں 1405 اسرائیلی ہلاک اور 5431 زخمی ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک اسرائیلوں میں 308 فوجی اور 58 پولیس افسران شامل ہیں جبکہ حماس نے229 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
غزہ کا دنیا سے رابطہ منقطع کرنے کیلئے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کر دیا گیا ہے۔ غزہ میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی، سرحد پر جیمرز بھی نصب کر دیئے گئے ہیں۔
فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے مطابق اسرائیلی بمباری سے فیڈر لائنز اور ٹاور تباہ ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا اور امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ان کا غزہ میں عملے سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے جب کہ مواصلاتی رابطہ مکمل طور پر بند ہو گیا ہے۔
فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق دو گھنٹے سے غزہ سے کوئی خبر نہیں موصول ہوئی۔ اسرائیل کی جانب سے انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن سروسز منقطع کرنے کے بعد غزہ اب دنیا سے الگ تھلگ ہو گیا ہے۔
TWO hours; no news from Gaza. Hospitals are out of electricity. News outlets ran out of fuels except for a few. Palestinians now are in the dark. World is watching, wondering what to call this.#Gazabombing #Gaza_Genicide #GazaWar #Gaza_Genocide #غزة_الآن #غزة_العزة #غزه_تقاوم
— Khaled Tayeh (@ohitskhaled) October 27, 2023
فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں بجلی غائب ہے۔ چند ایک کو چھوڑ کر خبر رساں اداروں کا بھی ایندھن ختم ہو گیا۔ فلسطین اب اندھیرے میں ہے۔یہاں نسل کشی کی جا رہی ہے لیکن دنیاصرف دیکھ رہی ہے، سوچ رہی ہے کہ اسے کیا نام دیا جائے۔ ادارے نے دنیا سے مطالبہ کیاکہ غزہ میں ابھی جنگ بندی کریں۔
After Israel cut off internet and telecommunication services, Gaza is now isolated from the world. A genocide is happening and they don’t want the world to see it. Ceasefire NOW.#Gazabombing #Gaza_Genicide #GazaWar #Gaza_Genocide #غزة_الآن #غزة_العزة #غزه_تقاوم pic.twitter.com/F12vhEFks4
— Khaled Tayeh (@ohitskhaled) October 27, 2023
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی غیر پابند قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا۔