اسلام آباد : اسلامی نظریاتی کونسل نے جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد بنانے کے قانون کو غیراسلامی قرار دے دیا ۔
تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے فوجداری قانون (ترمیمی) آرڈیننس2020 کے تحت جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد بنانے کے قانون کو غیر اسلامی قرار دیا ہے۔ اجلاس میں رائے دی گئی ہے کہ جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد بنانے کا قانون غیراسلامی ہے اس سزا کی جگہ متبادل اور موثر سزائیں تجویز کی جائیں۔ اجلاس میں مدارس، عصری تعلیمی اداروں اور جامعات میں غیراخلاقی واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایچ ای سی، وزارت تعلیم، صوبائی وزارت تعلیم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں میں اخلاقی اقدار کی پاسداری اور جنسی ہراسانی کے انسداد کے متعلق جامع لائحہ عمل اختیار کرنے کے لیے قومی تعلیمی کانفرنس بلانے کی تجویز دی جائے گی۔
کونسل نے وفاقی تعلیمی اداروں کو خط میں زور دیا جائے گا کہ وہ مدارس میں اس موضوع پر کھلے مکالمے اور مباحثے کی ابتدا کریں۔
کونسل نے رویت ہلال پر قانون سازی کے بل کی تائید کی اور تجویز دی کہ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں رویت ہلال پر تربیتی سیشنز کا انعقادکیا جائے۔ کونسل نے تعلیمی اداروں میں عربی لازم کرنے کے بل 2020کی تائید کرتے ہوئے تجویز دی کہ ثانوی تعلیمی اداروں میں فارسی ، ترکی اور چینی زبان کو بھی بطور اختیاری مضمون نصاب میں شامل کیا جائے۔
کونسل نے وزیراعظم کی جانب سے رحمۃ اللعالمین اتھارٹی کے قیام کو مستحسن اور مثبت نتائج کا پیش خیمہ قرار دیااور اپیل کی کہ وہ دینی مدارس میں قرآنی گارڈنز متعارف کرائے جائیں۔
کونسل نے ملتان میں عید میلاد النبیؐ کے جلوس میں حورِ جنت کے نام پر کئے جانے والے عمل کو نامناسب قرار دیا اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کو سزا دی جائے۔ کونسل نے نعت خوانی، مرثیہ، قصیدہ اور نوحوں کو گانے کی طرز پر پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے مذہبی رسومات اور مذہبی عقائد کی ادائیگی کیلیے معیار مقرر کرنے کی تجویز دی.