لاہور: فضا کو دھندلاتی اور آنکھوں کو چبتھی اسموگ، محکمہ ماحولیات کے ساتھ ساتھ لاہوریوں کےلیے بھی بڑا چیلنج بن گئی، کئی سال بیت گئے، مگر اسموگ گھٹنے کی بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔
سردی قریب آتے ہی لاہوریوں کو اسموگ کا خوف ستانے لگا، محکمہ ماحولیات مسئلہ حل کرنے کیلئے کئی منصوبے بنا رہا ہے، اس حوالے سے ماضی میں بھی کئی پلان بنائے گئے مگر مسئلہ جوں کاتوں رہا۔
انیس سو ستانوے میں بننے والے ادارہ محکمہ ماحولیات کے بڑے بڑے دعوے بھی کاغذی جمع خرچ ثابت ہوئے۔ محکمہ ماحولیات نے گزشتہ سال گرین ڈویلپمنٹ پروگرام اور یورو فائیو پروگرام ترتیب دیا ، گاڑیوں کو بجلی پر چلانے کا پلان بھی بنایا گیا، لیکن سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔
صوبائی وزیر تحفظ محکمہ ماحولیات محمد رضوان کے مطابق اسموگ سے مقابلے کےلیے وسائل دستیاب نہیں۔ دوسری جانب ہائی کورٹ نے محکمہ ماحولیات کو بر وقت اسموگ کے تدارک کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیدیا۔
یاد رہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب میں رواں ہفتے بھی بارش نہیں ہوگی جس سے سموگ کی صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے، اس وقت لاہور سموگ سے متاثر شہروں میں سرفہرست ہے، اس وقت لاہور میں ائیر کوالٹی انڈکس 278 اے کیو آئی ، فیصل آباد میں 272 ، گجرانوالہ میں 234 ہے، فضائی آلودگی میں اضافے سے عالمی وبا اور دیگر سانس کی بیماریوں کے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
ادھر محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک جبکہ شمالی خیبر پختو نخوا اور گلگت بلتستان میں چند مقامات پر ہلکی بارش اور پہاڑوں پر برف باری کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی بدترین آلودگی کی لپیٹ میں ہے، 8 ماہ کے دوران ایئر کوالٹی بدترین سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے۔
نئی دہلی میں صبح سے شام تک اسموگ نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، اور شہریوں کو سانس لینے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہے۔ نئی دہلی کے رہائشی کہتے ہیں فضا انتہائی آلودہ ہے کہ سانس لینا بہت مشکل ہے، یوں محسوس ہوتا ہے آنے والے دنوں میں آکسیجن سلنڈر ساتھ لے کر گھر سے نکلنے پڑے گا۔