لاہور: وزیراعظم عمران خان نے ایوان اقبال لاہور میں ڈاکٹرز کنونشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کورونا کیسز بڑھنے کا خدشہ سموگ زدہ علاقوں میں زیادہ ہو گا اور پاکستان کورونا کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے کیونکہ کیسز بڑھنے کی وجہ سے ڈاکڑز ، نرسز اور اسپتالوں پر دباو بڑھ جاتا ہے۔ ان حالارت کے پیش نظر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے مشکل وقت کا سامنا کیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ جب ان کی والدہ کو کینسر ہوا تو تب اندازہ ہوا کہ پاکستانی اسپتالوں کا معیار گرتا جا رہا ہے۔ پہلے سرکاری اسپتالوں کا معیار اچھا تھا۔ 70 کی دہائی میں نیشنلائزیشن سے اسپتالوں اور دیگر اداروں کا بہت نقصان ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا سے متعلق آئندہ چند ماہ بہت اہم ہیں اور عوام آئندہ 2 ماہ تک احتیاط کریں اگر عوام نے کی جانب سے احتیاط نہ کی گئی تو صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا گزشتہ ادوار میں فیصلے کرنیوالوں کو کھانسی آتی تھی تو بیرون ملک چلے جاتے تھے اور لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہاں گیا نیا پاکستان۔ ان کو میں بتانا چاہتا ہوں کہ نیا پاکستان سوئچ دبانے سے نہیں بنے گا بلکہ جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ جس سسٹم میں سزا اور جزا نہیں ہوتی وہ ناکام ہو جاتا ہے۔ ہمیں مدینہ کی ریاست سے سیکھنا چاہیے کیونکہ مدینہ کی ریاست کا ماڈل دنیا کا سب سے عظیم ماڈل تھا اور ہمیں اپنے نبی ﷺ کی زندگی کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ سزا کا نظام ہونے کی وجہ سے آج پاکستان کے گورنمنٹ اسکولز کا معیار بھی گر گیا ہے اور لوگ پرائیوٹ اسکولز پر انحصارکرنے لگے ہیں۔ غریب لوگوں کیلئے پرائیوٹ اسکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھانا مشکل ہے اور اب ہمیں چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے ادارے کی نسبت پرانے اداروں کو ٹھیک کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لاہور اور پشاور شوکت خانم اسپتال 3 سال میں بنا۔ لیڈی ریڈنگ اور خیبر اسپتال میں ریفارمز کیلئے عدالتوں میں جانا پڑا کیونکہ جس کو نکالتے تھے وہ جا کر حکم امتناع لے لیتا تھا۔ مافیا سسٹم کو تبدیل نہیں ہونے دے رہا کیونکہ مافیا کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا رہا ہوتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے خطاب کے دوران اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چوری کرنے والوں کا احتساب ہو گا کیونکہ دنیا کو بھی پتا ہے ایسا وزیراعظم آیا ہے جو بلیک میل نہیں ہو گا اور 30 سال سے باریاں لینے والے ڈرے ہوئے ہیں جبکہ جیب کترے اسٹیج پر کھڑے ہو کر کہتے ہیں ملک تباہ ہو گیا انہیں لوگوں نے پاکستان کے اداروں کو تباہ کیا ہے۔ انہیں جو مرضی کرنا ہے کر لیں اب کرپٹ لوگوں نے جیلوں میں جانا ہے۔
وزیراعظم نے کہا خیبر پختونخوا کے اسپتالوں میں تبدیلی آگئی ہے اور صحت کارڈ کی وجہ سے خیبرپختونخوا کے لوگوں نے دوبارہ تحریک انصاف کی حکومت کو موقع دیا کیونکہ خیبرپختونخوا کی عوام نے کبھی کسی کو دوسری بار اقتدار کا موقع نہیں دیا۔ آج کی میٹنگ میں ڈاکٹر یاسمین راشد گھبرائی ہوئی تھیں کیونکہ میں نے ان سے کہا کہ پنجاب کے تمام لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دینا ہے اور یاسمین راشد نے کہا پنجاب بڑا صوبہ ہے اتنے پیسے کہاں سے آئیں گے۔
انہوں نے کہا اگر حکومت غریبوں کی مدد کرے گی تو اللہ تعالیٰ کی برکت شامل ہو جائے گی۔ پہلے مرحلے میں غریبوں اور بیواؤں کو ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں اور ایک سال میں پنجاب کے تمام لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دے دیں گے۔ ہیلتھ کارڈ سے پنجاب کا پورا ہیلتھ سسٹم تبدیل ہو جائے گا اور حکومت کی جانب سے سرکاری زمینوں پر اسپتال بنانے کیلئے سہولیات دی جائیں گی۔