ننکانہ صاحب: وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم نے نواز شریف کو بہترین طبی سہولیات دیں لہٰذا میں اپنی زندگی کی ضمانت نہیں دے سکتا تو نواز شریف کی کیسے دے سکتا ہوں۔
بابا گرونانک یونیورسٹی کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج خبر پڑھی کہ عدالت نے صوبائی اور وفاق حکومت سے پوچھا کہ کیا آپ نواز شریف کی زندگی کی گارنٹی دے سکتے ہیں میں تو اپنی زندگی کی گارنٹی کل تک نہیں دے سکتا تو اور کسی کی کیسے دوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دین میں اللہ نے کہا ہے زندگی موت اس کے ہاتھ ہے اور انسان کوشش کرسکتا ہے۔ ہم نے نوازشریف کو بہترین طبی سہولایت دیں، کراچی سے ڈاکٹر لائے اور شوکت خانم کے سی ای او کو خاص طور پر بھیجا اور ہم صرف کوشش کرسکتے ہیں جبکہ گارنٹی انسان زندگی، موت کی نہیں دے سکتا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا ہم خطے میں تعلیم کے شعبہ میں سب سے آگے تھے اور تعلیم کو اہمیت نہیں دی گئی اور آج ہم پیچھےرہ گئے۔ اوقاف کی زمینیں سب سے زیادہ کرپشن کی شکار ہیں اور ان زمینوں پر یونیورسٹیاں اور ہسپتال بنائے جائیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا تعلیم کے بغیر کسی معاشرے نے ترقی نہیں کی، انسانیت کی خدمت کرنیوالے کو اللہ تعالیٰ زیادہ عزت دیتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ ہم سب کیلئے مثال ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اس طرح سے کبھی نظام آگے نہیں بڑھ سکتا جہاں دو نظام ہوں۔ یورپ میں قانون کے سامنے سب ایک برابر ہیں۔ اقتدار میں آتے ہی پیش گوئی کی تھی کہ ایک وقت آئے گا جب سب کرپٹ ایک ہو جائیں گے۔ چارٹرآف ڈیموکریسی سائن کرو، مک مکا کرو، چار گنا قرض ملک کا دس سالوں میں بڑھا دو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے ایک سال میں جتنا ٹیکس اکٹھا کیا وہ سب ان کے لیے ہوئے قرض کی قسطیں دینے میں چلا گیا۔ یہ تاریخی قرضہ چھوڑ کر گئے اور ہم آئے تو پہلے دن سے شور مچا دیا کہ حکومت فیل ہو گئی۔
وزیراعظم نے کہاکہ آزادی مارچ کا مقصد حکومت کو فیل کرنا نہیں بلکہ انہیں ڈر ہے کہ حکومت کامیاب ہو رہی ہے۔ یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں یہودی لابی قبضہ کر رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پچھلی حکومتیں دیکھ لیں اور سب سے کم مہنگائی ہمارے پہلے سال میں ہوئی۔ انہیں ڈر ہے کہ آہستہ آہستہ حکومت پہنچ رہی ہے، یہ سب جو اکٹھے ہوئے ہیں یہ بلیک میلنگ کا ایک طریقہ ہے۔ سب کو پیغام دیتا ہوں کہ بلیک میلنگ کا کوئی بھی طریقہ اپنا لیں میں جب تک زندہ ہوں این آر او نہیں ملے گا، دو این آر او کی وجہ سے آج ملک کے یہ حالات ہیں اور ملک مقروض ہے۔