عالمی ادارہ صحت نےتشویش کا اظہار کیا ہے کہ اگر غزہ کے صحت کے نظام کو جلد اپنے پاؤں پر کھڑا نہ کیا گیا تو غزہ میں بمباری سے زیادہ لوگوں کی بیماریوں سے موت کا خطرہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا کہ "آخرکار ہم بمباری سے زیادہ لوگوں کو بیماری سے مرتے ہوئے دیکھیں گے اگر ہم صحت کے اس نظام کو دوبارکھڑا نہ کر سکے۔"
انہوں نے غزہ شہر میں الشفاء ہسپتال کے گرنے کو ایک "المیہ" قرار دیا اور اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں طبی عملے کی حراست پر تشویش کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ اور دیگر سینئر ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا تھا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ انہیں لوگوں کی حالتِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے روزانہ 1,000 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں قطر کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ اسرائیل اور حماس نے عارضی جنگ بندی کو دو دن تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔ انہیں امید ہے کہ جنگ بندی میں مزید توسیع کی جائے گی۔
جبکہ عارضی جنگ بندی کے پانچویں روز معاہدے کے تحت مزید 33 فلسطینیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا گیا جبکہ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اس نے 11 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور منتقلی میں سہولت فراہم کی۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 15 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔