واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہانگ کانگ میں مظاہرین کی حمایت میں بل کی منظوری دے دی۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق انسانی حقوق اور جمہوریت ایکٹ کے ایک سالانہ جائزہ میں حکم دیا گیا کہ یہ چیک کیا جائے کہ کیا ہانگ کانگ اتنا با اختیار ہے کہ اس کا امریکا کے ساتھ خصوصی حیثیت کا جواز ہے۔
بل کی منظوری سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس پر دستخط چینی صدر شی جن پنگ اور ہانگ کانگ کے افراد کے احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے کیے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر اس وقت چین کے ساتھ ایک معاہدے کی تلاش میں ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ ختم ہو سکے۔ ادھر بل کی منظوری پر ہانگ کانگ کی حکومت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا یہ بل ایک غلط قدم ہے جو حالات بہتر کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہو گا جبکہ ہانگ کانگ میں مظاہرے کی تحریک چلانے والے ایک رہنما جوشوا وونگ کا کہنا ہے کہ امریکا کا یہ قانون تمام ہانگ کانگ والوں کے لیے ایک بہترین کامیابی ہے۔
اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور بل پر بھی دستخط کیے ہیں جس کے تحت انہوں نے ہانگ کانگ پولیس پر پابندی عائد کی ہے کہ وہ مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور دیگر اسلحہ برآمد نہیں کر سکیں گے۔
اس بل کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اس پر دستخط اس امید پر کیے ہیں کہ اس سے چین اور ہانگ کانگ کے رہنماؤں اور نمائندؤں کے درمیان آپس کے اختلافات خوش اسلوبی سے حل ہو سکیں جو مستقبل میں سے سب کے لیے امن اور خوشحالی کا باعث ہو۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان میں ہانگ کانگ مظاہرین کی حمایت میں بل پر امریکی صدر کے دستخط پر چین نے امریکی سفیر کو وزارت خارجہ طلب کیا۔ چینی نائب وزیر خارجہ نے امریکی سفیر سے احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امریکا اپنی غلطیاں درست کرے۔
انہوں نے امریکی سفیر پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا بل کے نفاذ سے باز رہے، چین امریکا تعلقات اور اہم معاملات پر دوطرفہ تعاون کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے داخلی امور میں مداخلت فوری طور پر روکی جائے۔
چینی وزارت خارجہ نے امریکا پر "مذموم عزائم" کا الزام لگاتے ہوئے بھرپور جوابی کارروائی کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔