اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس(ر)جاوید اقبال سے ایک وفد نے ملاقات کی، جس میں حاجی عطاء اللہ لانگونائب صدر بلوچستان بار کونسل، منیر احمد کاکڑممبر جوڈیشل کمیشن پاکستان، سلیم لاشاری ممبر بلوچستان بار ایسوسی ایشن، کمال خان کاکڑ صدر کوئٹہ بار کونسل اور نصراللہ ترین سابق جنرل سیکرٹری بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن شامل تھے، وفد نے جسٹس(ر) جاوید اقبال کو قومی احتساب بیورو کا چیئرمین متفقہ طور پر تعینات ہونے پر مبارکباددی اور ان کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وفد نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال کو اپنے چند مطالبات پیش کئے جن میں اہم ترین مطالبہ نیب کی ملازمتوں میں بلوچستان کے کوٹہ کو مبینہ طور پر مد نظر نہیں رکھا جاتا جس کی وجہ سے ملازمتیں دیگر صوبہ جات کو دی گئیں جن کا کوئی قانونی جواز نہیں تھا، مزید برآں نیب کی پراسیکیوشن برانچ میں بھی بلوچستان کے وکلاء کو مدنظر نہیں رکھا اور بلوچستان نیب میں وکلاء کی تقرری کو نظر انداز کیا گیا۔
وفد نے چیئرمین نیب کی توجہ اس امر کی جانب مبذول کروائی کہ بلوچستان میں معمولی رقومات کے خوردبرد کے ریفرنس نیب عدالتوں میں کئی سال سے زیر التواء ہیں جس سے لوگوں میں پریشانی پائی جاتی ہے۔ وفد نے مزید مطالبہ کیا کہ پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹیبلٹی، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اور دیگر اہم عہدوں پر بلوچستان کے لوگوں کو منتخب کیا جائے تا کہ بلوچستان کے عوام میں جو احساس محرومی پایا جاتا ہے اس کا مداواہ کیا جا سکے۔
چیئرمین نیب نے تمام مطالبات کو ہمدردی سے سنا اور یقین دہانی کرائی کہ بلوچستان کے افراد کو میرٹ، اہلیت اور قانون کے مطابق تقرر کیا جائے گا، نیب کی پراسیکیوشن ڈویژن میں بلوچستان کے وکلاء کو ان کا جائز حصہ بھی دیا جائے گا۔ چیئرمین نیب نے یقین دلایا کہ نیب کے مختلف مقدمات میں کسی قسم کا کوئی امتیاز کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور التواء میں رکھے گئے تمام ریفرنسز کا فرداً فرداً جائزہ لے کر تمام جائز شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔
چیئرمین نیب نے بار کے وفد کو مزید یقین دلایا کہ مذکورہ مسائل جلد از جلد قانون کے مطابق حل کئے جائیں گے، اس ضمن میں وہ جلد ہی بلوچستان کا دورہ کریں گے۔