اسلام آباد: ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ چینی صدرشی جن پنگ کے دورہ پاکستان نے پاک چین تعلقات کو نئی جہت دی ان کا ویژن دنیا کو قریب تر لا رہا ہے، چینی قیادت نے گلوبلائزیشن کی سوچ کو ترقی کے سفر میں تبدیل کردیا ہے، سی پیک اوبار کا ایک ایسا منصوبہ ہے جوانتہائی تیز رفتاری کیساتھ عملی صورت اختیار کرچکا ہے۔ سی پیک کے ابتدائی مرحلے کے منصوبوں کی مالیت تیس ارب ڈالر جبکہ کل سرمایہ کاری 60ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے۔ سی پیک کی بدولت پاکستان میں انفراسٹرکچر کی تعمیر، گوادر بندرگاہ کی تعمیر و ترقی اور صنعتی تعاون کا خواب شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔ سی پیک کا لانگ ٹرم پروگرام منظور ہو چکا ہے جو پاک چین تعاون کو نئی بنیادیں فراہم کرے گا لانگ ٹرم پلان پاکستان کے مجوزہ 12ویں پانچ سالہ منصوبے کا اہم حصہ ہو گا۔
چینی صحافیوں سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سی پیک روٹس سے پاکستان کے کم ترقی یافتہ علاقے ترقی کے نئے دور میں داخل ہوں گے۔سی پیک صنعتی تعاون سے چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی ممکن ہورہی ہے۔سی پیک ایک علاقائی منصوبے کی صورت اختیار کرچکا ہے جس نے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کردیے ہیں چین، پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک یہاں قائم ہونے والے صنعتی زونز میں سرمایہ کاری کرسکیں گے۔صنعتی زونز میں چینی تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے انڈسٹری کلسٹرز اور سمارٹ سٹیز قائم کئے جائیں گے۔ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے پاکستان نے انتہائی لبرل انوسٹمنٹ پالیسی وضع کررکھی ہے، سی پیک کے تحت زونز میں کئی دیگر مراعات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبے میں تعاون سے پاکستان کو مختلف مصنوعات چین بر آمد کرنے کا موقع ملے گا۔فری ٹرید ایگریمنٹ 2 کیساتھ پاکستان اور چین کے مابین تجارت کے توازن میں بہتری کا امکان ہے ،مصنوعات میں اجناس، کاٹن، چینی، سبزیاں، فروٹس، گوشت اور دیگر اشیا شامل ہوسکتی ہیں پاکستان کے تمام صوبے سی پیک کے معاملے میں یکسوں اوراستفادہ کرنے کیلئے کو شاں ہیں۔