مسلمان ممالک کچھ نہ کر سکے تو عیسائیوں کی بڑی شخصیت مظلوم مسلمانوں کی مدد کو پہنچ گئی
ینگون : کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس چار روزہ دورے پر ینگون پہنچ گئے، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پوپ سے ملاقات کے بعد میانمار کے آرمی چیف من آنگ ہلینگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں کسی سے امتیازی سلوک نہیں ہوتا۔
آرمی چیف نے اپنے فیس بک اکاونٹ سے ایک پوسٹ بھی کی، جس میں کہا گیا ہے کہ میانمار کی فوج ملک میں قیام امن کیلئے بہترین خدمات سر انجام دے رہی ہے۔
پوپ فرانسس روہنگیا برادری کی حالت زار عالمی سطح پر نمایاں کرنے کی خاطر بنگلہ دیش اور میانمار کا دورہ کر رہے ہیں اور ان کا دورہ خطے میں امن کا باعث بنے گا۔ ادھر ہجرت کر کے بنگلہ دیش جانے والے روہنگیا مسلمانوں کو امید ہے کہ پوپ فرانسس کے دورے سے ان کی مشکلات میں کمی واقع ہو گی۔
واضح رہے کہ میانمار اور بنگلہ دیش کے درمیان معاہدے کے باوجود روہنگیا مسلمانوں کی ہجرت کا سلسلہ نہیں رک سکا اور بنگلہ دیش پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد 6 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار کے صوبے رخائن میں رواں سال اگست سے جاری فوجی آپریشن کے بعد روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے تھے۔