لندن: یہ دنیا کا سب سے مہنگا ترین پنیر جسے گدھی کے دودھ سے بنایا گیا ہے۔ یہ حرام سہی لیکن انتہائی کمیاب بھی ہے۔ غذائی ماہرین کہتے ہیں کہ گدھی کا دودھ پروٹین، کیلشیئم اور اومیگا3 فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتا ہے جو دل کے امراض سے بچنے میں انتہائی مفید ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب گائے کے دودھ اور اس سے بنائے گئے پنیر کی شہرت عام ہے، کم از کم بیشتر غیر مسلم ممالک میں تو گدھی کا دودھ ایک متبادل انتخاب ہو سکتا ہے کہ جہاں حلال و حرام کا کوئی مسئلہ نہیں۔ اس کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ضرور موجود ہے، یہ بہت مہنگا ہے۔ 880 برطانوی پاؤنڈز فی کلو یعنی ساڑھے 11 ہزار روپے۔
سربیا کے سلوبودان سمچ دنیا کے واحد فرد ہیں جو گدھی کے دودھ سے پنیر بناتے ہیں۔ یہ سربیا کے دارالحکومت بلغراد سے 50 میل دور زاساویچا میں رہتے ہیں۔ جہاں انہوں نے 16 سال پہلے 12 گدھیوں کے ذریعے یہ کام شروع کیا۔ اب ان کے پاس لگ بھگ 300 گدھیاں ہیں جن کا دودھ استعمال کیا جاتا ہے۔
اس پنیر کے اتنا مہنگا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ایک کلو پنیر بنانے کے لیے 25 کلو تازہ دودھ استعمال کرنا پڑتا ہے اور یہ بات واضح رہے کہ گدھی گائے اور بکری کے مقابلے میں بہت کم دودھ دیتی ہے۔ سمچ کے فارم میں یہ دودھ دن میں تین مرتبہ دوہا جاتا ہے اور اس میں ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ اس دودھ میں اتنا کیسین نہیں ہوتا کہ اس سے دودھ جمے، اب سمچ یہ کس طرح کرتے ہیں یہ ان کا "کاروباری راز" ہے۔
گدھی کے دودھ میں عام دودھ کے مقابلے میں 60 گنا زیادہ وٹامن سی ہوتا ہے جبکہ اس میں چکنائی بھی صرف 1 فیصد ہوتی ہے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس کی معمولی سی مقدار کا استعمال دمے اور سانس کے امراض سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔ ابھی دنیا کے بیشتر افراد نے تو اس پنیر کا ذائقہ نہیں چکھا، اور ہم تو ہرگز نہیں چکھنا چاہیں گے۔ لیکن پھر بھی تب تک یہ فوائد اٹھانا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں جب تک کہ یہ بڑی مقدار میں تیار نہ ہو اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ سستا نہ ہو جائے۔