جیل میں پی ٹی آئی خواتین کے ساتھ ناروا سلوک:عمران خان کا چیف جسٹس سے از خود نوٹس کا مطالبہ

جیل میں پی ٹی آئی خواتین کے ساتھ ناروا سلوک:عمران خان کا چیف جسٹس سے از خود نوٹس کا مطالبہ

لاہور:پاکستان تحریک انصاف کےچیئرمین عمران خان نے ویڈیو لنک خطاب میں کہاکہ   انہیں خوف ہے کہ ان سے کوئی ایسی چیز ہوگئی ہے جو ان سے سنبھالی نہیں جا رہی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے  رانا ثنا اللہ کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہاکہ   کل رات ساڑھے 12 بجے رانا ثناءاللّٰہ نے پریس کانفرنس کی جس کے بعد شک نہیں رہا کہ تحریک انصاف کی خواتین کو جیلوں میں ڈالا گیا۔  ہمیں خبریں آرہی تھیں ان کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا گیا۔ 

رانا ثناءاللّٰہ کی پریس کانفرنس نے خواتین سے غیر انسانی سلوک پر شبہات دور کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ اب یا تو انہیں خوف ہے کہ خواتین رہا ہو کر بدسلوکی سے متعلق بتائیں گی، یا انہیں خوف ہے کوئی ایسی چیز ہوگئی ہے جو ان سے سنبھالی نہیں جا رہی۔ چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے ان کو ڈر ہے کہ بات نکل آئی تو پہلے سے تیاری کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب پلان کرکے خوف پھیلانے کےلیے کیا گیا۔ عورتوں کو سیاست سے دور کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا ظلم نہیں ہو سکتا کہ آدھی آبادی کو سیاست سے باہر رکھیں۔ تحریک انصاف وہ جماعت ہے جس میں ہر طبقہ فکر سے خواتین شامل ہو کر قومی سیاست میں شامل ہوئیں۔ حقیقی جمہوریت کا مطلب ہے حقیقی آزادی، جہاں ملک کی عدلیہ بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کرکے انسانوں کو آزادی دیتی ہے اور وہ معاشرے ترقی کر جاتے ہیں، پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔

انہوں نے کہا جنہوں نے انتشار اور توڑ پھوڑ کی ان کے خلاف کارروائی کی جائے لیکن اس کی آڑ میں پوری پارٹی کو ختم کرنا جمہوریت کی نفی اور جنگل کا قانون ہے۔  پاکستان میں جس طرح کی چیزیں اب ہو رہی ہیں اس کا کوئی تصور نہیں کر سکتا تھا، ملک میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے اس لیے میں اپنی سپریم کورٹ کے تمام 15 ججز سے عوام کی طرف سے اپیل کرتا ہوں کہ تاریخ آپ کا کردار یاد رکھے گی۔


عمران خان نے کہا ہے کہ اب تک تو لگ رہا ہے کہ آپ اپنی طاقت، آزادی طاقتور کے سامنے ختم کرتے جا رہے ہیں لیکن جس طرح ہمارے بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں اس پر آپ کو سٹینڈ لینا پڑے گا، چیف جسٹس سے ازخود نوٹس کی اپیل کرتا ہوں کہ جن خواتین نے صرف پرامن احتجاج کیا انہیں رہا کرایا جائے اور اس واقعے کی مکمل جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور ہم اس میں بھرپور تعاون کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ نظر نہیں آ رہا کہ اب آپ طاقتور کے سامنے کھڑنے رہنے کے قابل ہیں کیونکہ اب روزانہ ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور کوئی ان کے تحفظ کرنے والا دکھائی نہیں دیتا۔
 

مصنف کے بارے میں