اسلام آباد: فواد چودھری نے بی بی سی ہارڈ ٹاک میں دبنگ انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں دنیا کے پانچویں بڑے اور سات جوہری طاقتوں میں سے ایک ملک کا وزیر اطلاعات ہوں اور کوئی مجھے کم تر سمجھنے کی جرات نہیں کر سکتا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے اپنے خصوصی انٹرویو میں وزیر اطلاعات نے بہت پراعتماد طریقے سے میزبان کے سخت سوالوں کا بھرپور جواب دیا۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے نئے قوانین بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کہیں بھی نفرت انگیز تقاریر کی اجازت نہیں ہے۔ پاکستان میں اس قانون کو مکمل دیکھ بھال کے بعد بنایا گیا ہے۔
فواد چودھری نے یہ تاثر مسترد کیا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں کسی قسم کی سینسرشپ کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عالمی سطح پر ہونے والی ترقی میں ان کا حصہ ہے، جس کا میں احترام کرتا ہوں۔ ہم تمام کمپنیوں کو خوش آمدید کہیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی عوام کے منتخب وزیراعظم اور مکمل طور پر خود مختار ہیں۔ ہمارے سٹیبلشمنٹ کیساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں لیکن فیصلے وزیراعظم اور کابینہ کے ذریعے ہی کئے جاتے ہیں۔ پاکستانی عوام ان کیساتھ ہیں اور آئندہ بھی انھیں ہی منتخب کرینگے۔
پاکستان کی معاشی صورتحال بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود ہمارے ملک کا گروتھ ریٹ سب سے زیادہ ہے جو تین اعشاریہ نو فیصد ہے۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے سدباب کیلئے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر بات کرتے ہوئے فواد چودھرین نے کہا کہ پاکستان میں اب تک لاکھوں لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا چکے ہیں جبکہ ویکسی نیشن کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان نے کورونا کیخلاف جو اقدام اٹھائے وہ قابل تقلید ہیں، اس کا اعتراف اقوام متحدہ نے خود کیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میں دنیا کے پانچویں بڑے اور سات ایٹمی طاقتوں میں سے ایک کا وزیر اطلاعات ہوں، میرے پاس پورا اختیار ہے، کوئی مجھے کم تر سمجھنے کی جرات نہیں کر سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کی لعنت کیخلاف فرنٹ لائن سٹیٹ کی حیثیت سے لڑ رہا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شہریوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو بھی دہشتگردی کے حملے میں جاں بحق ہوئیں۔ تقریباً 70 ہزار شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جانوں کی قربانی دی۔
وفاقی وزیر نے اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کی آزادی روکنے کے لئے قوانین منظور کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر عالمگیر سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہیں جن پر قابو پایا جانا چاہئے، تمام ریاستیں اور تنظیمیں اس بات کی پابند ہیں کہ نفرت انگیز تقاریر کی اجازت نہ دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ گوگل، فیس بک اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی قدر کرتے ہیں، میری خواہش ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے دفاتر کھولیں، ہم ان کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتے ہیں، ہم دنیا کے لئے ان کے تعاون کو تسلیم کرتے ہیں۔