بھارت کی سفارتکاروں کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کی سازش بے نقاب

بھارت کی سفارتکاروں کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کی سازش بے نقاب
کیپشن: بھارت کی سفارتکاروں کے ذریعے پاکستان مخالف پروپگنڈا کی سازش بے نقاب
سورس: فوٹو/سوشل میڈیا

واشنگٹن: ڈیجیٹل فارنسک لیب (ڈی ایف آر لیب) نے بھارتی حکومت کی فرم کے ذریعے جعلی و گمراہ کن نیوز اور فیکٹ چیک ویب سائٹس چلانے کا پتا چلایا ہے۔ ان ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان مخالف اور نریندر مودی حکومت کے حق میں پروپیگنڈا کیا جاتا تھا اور اسے بھارتی سفارتکار اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلاتے تھے۔

ڈیجیٹل فارنسک لیب (ڈی ایف آر لیب) نے جمعرات کو اپنے ویری فائیڈ ٹوئٹر اکاونٹ پر تحقیقات کے نتائج شیئر کیے ہیں۔ ڈیجیٹل فارنسک لیب دنیا بھر میں جھوٹ اور غلط معلومات کا پھیلاؤ روکنے پر کام کرتی ہے۔

لیب کی تحقیقات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے کینیڈا میں قائم ایک فرم کی خدمات حاصل کی گئیں جس نے ایک نئی ویب سائٹ ’انڈیا ورسز ڈس انفارمیشن‘ کے ذریعے میڈیا ادارے کے بھیس میں نہ صرف بھارتی حکومت کے حق میں مواد کو پھیلایا بلکہ متعدد فیکٹ چیکس رپورٹس بھی شائع کیں۔

ان رپورٹس میں حکومت کے مخالفین اور اس پر تنقید کرنے والے ذرائع ابلاغ کے مقامی اور بین الاقوامی اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان ویب سائٹس سے شائع کی جانے والی جعلی ’فیکٹ چیک‘ رپورٹس کو دنیا بھر میں موجود بھارتی سفارتکاروں نے اپنے تصدیق شدہ ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹس کے ذریعے آگے پھیلایا۔

یورپی یونین میں بھی گزشتہ سال فیک نیوز کے حوالے سے کام کرنے والے تحقیقی ادارے ’ای یو ڈس انفو لیب‘ نے دنیا بھر میں ڈس انفارمیشن پھیلانے والی سینکڑوں ویب سائٹس کا پتا لگایا تھا جو 15 سال سے خفیہ طور پر کام کر رہی تھیں۔

اس ضمن میں کی جانے والی تحقیقات کے مطابق کینیڈا کے دارالحکومت ٹورنٹو میں قائم ایک پی آر فرم پریس مانیٹر انٹرنیشنل کو بھارتی حکومت نے ہائیر کیا جس نے دو الگ الگ ویب سائٹس کے ذریعے مقامی اور بین الاقوامی ایشوز پر نریندر مودی حکومت کے حق میں بیانیہ بنانے کی کوشش کی۔

تحقیقات کے مطابق پی آر فرم نے ایک ویب سائٹ کا نام انڈیا ورسز ڈس انفارمیشن (https://www.indiavsdisinformation.com) رکھا اور اس میں شائع ہونے والے مواد کے لیے ایک اور ویب سائٹ ’انڈیا نیوز نیٹ ورک (https://www.indianewsnetwork.com) کے نام سے بنائی۔

ڈی ایف آر ایل کی تحقیق کے مطابق فرم پریس مانیٹر انٹرنیشنل نے اپنی ویب سائٹس کو بھارتی صحافتی اداروں کی طرح ظاہر کیا جو فیکٹ چیک یعنی حقائق کی چھان بین کا کام کرتے ہیں لیکن اس میں ایسے مضامین چھاپے جاتے تھے جو بھارتی حکومت کے حق میں ہوتے تھے۔ ان کے ذریعے مخالفین کے خلاف بھی بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش کی گئی۔

ڈی ایف آر ایل کے ڈاکٹر ایشمن کول کی تحقیق کے مطابق یہ تشویش ناک رجحان سامنے آیا ہے کہ جدید پی آر فرمز اب پرکشش حکومتی ٹھیکوں کے عوض گمراہ کن مواد پھیلانے کی سروس بھی مہیا کر رہی ہیں۔

ڈی ایف آر لیب کی جانب سے بھیجے جانے والے تحریری سوالات کے جواب میں فرم نے تسلیم کیا کہ اس نے بھارتی حکومت اور اس کے چند سفارت خانوں کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں تاکہ میڈیا مانیٹرنگ کرے۔

ڈاکٹر ایشمن کول کے مطابق ویب سائٹ نے کشمیر میں مودی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے اور اقلیتوں کے حوالے سے متنازع شہریت کے قانون کے حق میں مضامین چھاپے تھے۔

تحقیقات کے مطابق سویڈن، شام اور منگولیا میں قائم بھارتی سفارتخانوں نے فیس بک پر اس ویب سائٹ کا مواد شیئر کیا جب کہ اس کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو فالو کرنے والوں میں 40 ایسے تصدیق شدہ اکاؤنٹس شامل تھے جن کا تعلق بھارتی سفارت خانوں سے تھا جن میں جنیوا، ایران، قطر، نیوزی لینڈ اور کینیڈا کے بھارتی سفارت خانے شامل تھے۔ ڈی ایف آر ایل کے مطابق ویب سائٹ کی جس ٹوئٹ کو سب سے زیادہ شیئر کیا گیا وہ پاکستان مخالف تھی۔

ٹوئٹ میں کشمیر میں اپنے دادا کی خون آلود لاش کے اوپر بیٹھے بچے کی تصویر کے ساتھ لکھا گیا تھا کہ یہ پاکستانی دہشت گردی کا نتیجہ ہے۔ اس ٹویٹ میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ٹویٹ کا حوالے دیا گیا تھا جس میں انہوں نے بچے کی تصویر کو بھارت میں مودی حکومت کا اصل چہرہ قرار دیا تھا۔