ڈیرہ غازی خان کے ٹرائبل ایریا میں لادی گینگ کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیش قدمی پر گینگسٹر پہاڑوں میں روپوش ہوگئے، اہلکاروں نے ایک غار کو گھیرے میں لے لیا
ڈی جی خان: ڈیرہ غازی خان کے ٹرائبل ایریا میں لادی گینگ کے خلاف آپریشن جاری ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیش قدمی پر گینگسٹر پہاڑوں میں روپوش ہوگئے، اہلکاروں نے ایک غار کو گھیرے میں لے لیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس غار میں 15 سے 20 ملزمان کی موجود ہیں۔ علاقہ فائرنگ سے گونج اٹھا ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران لادی گینگ سے تعلق کے شبہ میں چھ افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اس اہم آپریشن میں ساڑھے آٹھ سو اہلکار اور افسران شریک جبکہ ایک سو سے زائد گاڑیاں اور اے پی سی بھی آپریشن میں مصروف ہیں۔ گزشتہ شب قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے مغوی خادم کو لادی گینگ سے آزاد کرا لیا تھا۔
خیال رہے کہ لادی گینگ نے دیگر دو مغویوں کو بے رحمی سے قتل کر ڈالا تھا۔ ذرائع کے مطابق مغوی خادم کی بازیابی سیاسی شخصیات کی مداخلت پر ممکن ہوئی۔
خیال رہے کہ لادی گینگ نے دو ہزار آٹھ میں وارداتیں کرنا شروع کیں۔ بارڈر ملٹری پولیس کے دو تھانوں سیمنٹ فیکٹری اور کشوبہ سمیت پنجاب پولیس کے تھانہ کوٹ مبارک میں ان کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ گینگ تھانہ کشوبہ کے علاقے درہ سفیدو کا رہائشی ہے۔
سیاسی سرپرستی کے بغیر اس گینگ کا فروغ پانا اور اس طرح آزادانہ کارروائیوں کے باوجود گرفتار نہ ہونا ممکن نہیں تھا۔ موجودہ حلقہ بندیوں سے قبل یہ علاقہ یونین کونسل مبارکی کے نام سے موسوم تھا جہاں سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بھائی جعفر بزدار چئیرمین منتخب ہوتے رہے۔
ناصرف یہ بلکہ عثمان بزدار کے والد فتح محمد بزدار اسی حلقہ سے ایم پی اے منتخب ہوتے رہے اور خود عثمان بزدار نے بھی اسی علاقہ سے الیکشن میں حصہ لیکر شکست کا سامنا کیا تھا۔
لادیوں کو بیک وقت بزدار اور کھوسہ سرداروں کی سیاسی پشت پناہی حاصل رہی ہے جبکہ خود لادی گینگ کے اراکین اپنی ویڈیو میں سابق ایس ایچ او تھانہ کوٹ مبارک چودھری اظہر پر الزام لگایا ہے کہ اس نے ہمیں اسلحہ فراہم کیا اور وارداتیں کرکے حصہ دینے پر اکسایا۔