اسلام آباد :وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ دوبارہ لاک ڈائون کرنے کے حوالہ سے تمام آپشنز کھلے ہیں اگر لوگ ہمارے ایس او پیز پر عمل نہیں کریں گے تو پھر حکومت بیٹھی تو نہیں رہے گی اس نے تو فیصلے کرنے ہیں اور آئندہ ہفتے جب ہماری میٹنگز ہوں گی تو اس کے اوپر غور کریں گے اور یقیناً ہر چیز کو مد نظر رکھ کر فیصلے کریں گے، پاکستان کے صحت کا نظام تباہ ہونے کے حوالہ سے تاثر غلط ہے۔
پشاور کے ہسپتالوں میں کوروناوائرس کے مریضوں کے لئے 508وینٹی لیٹرز مختص کئے گئے ہیں اور گذشتہ 24گھنٹے کے ڈیٹا کے مطابق صرف 37مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈائون کرنے کا فیصلہ ہمارے جیسے ملک میں جس کی معیشت ہم پہلے ہی لو انکم کنٹری ہیں اور پہلے ہی جس طرح کی ہٹ ہماری معیشت اور لوگوں کے روزگار پر پڑی ہے ، لاک ڈائون کرنے کا فیصلہ کوئی آسان فیصلہ نہیں ہے اور اس حوالہ سے بہت سارے عوامل کو مدنظر رکھنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مساجد کے لئے20نکات جاری کئے تھے اور اس میں ایک شق رکھی تھی کہ اگر 19نکات پر عملدرآمد نہیں ہو گا تو پھر حکومت کے پاس یہ گنجائش رہے گی کہ وہ مساجد کو بند بھی کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق جو ڈیلی ویجرز ہیں ان کے ڈیپینڈینٹس کو بھی شامل کر لیں تو ہم پاکستان میں 13،14کروڑ لوگوں کی بات کررہے ہیں اور ان لوگوں کو ہم لاک ڈائون کے ذریعہ گھروں میں بند کردیں تو ہم ان لوگوں کو کتنے دن گھروں میں بند کرسکتے ہیں جنہوں نے اسی دن کمانا ہے اور اسی دن کھانا ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک دن میں 20ہزار سے بھی زیادہ کورو ناوائرس کے ٹیسٹ ہوں۔ہمیں تشویش ہے کہ عید کے دنوں میں ہمارا ٹیسٹوں کا نمبر گر گیا ہے اور گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران آٹھ ہزار سے اوپر ٹیسٹ کئے گئے ہیں، جبکہ ہم 15ہزار تک پہنچ گئے تھے اور اب بھی ہماری کوشش ہے کہ ٹیسٹوں کو بڑھائیں۔