اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 1998 میں اپنے دفاع کے لیے ایٹمی تجربات کرنے پڑے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔
پاکستان کے ایٹمی تجربات کے 20 سال مکمل ہونے پر دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ذمہ دارانہ طرزعمل کے پیش نظر نیوکلیئر سپلائیر گروپ میں شمولیت کا خواہش مند ہے۔
مزید پڑھیں: قوم طیارہ ہائی جیک کیس کو مانتی ہے اور نہ ہی موجودہ کیس کو، نواز شریف
پاکستان کا ایٹمی پروگرام دفاعی مقاصد کے لیے ہے اور 1998 میں ہمیں اپنے دفاع کے لیے ایٹمی تجربات کرنا پڑے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پاکستان کے پاس جدید ترین ایٹمی ٹیکنالوجی موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے پچھلے 20 برسوں میں ایٹمی عدم پھیلاؤ پر سختی سے عمل کیا اور پاکستان 2050 تک ایٹمی توانائی سے 40 ہزار میگاواٹ بجلی پیداوار کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں خاتون نے گھر کو آگ لگا کر 8 افراد کو ابدی نیند سُلا دی
واضح رہے کہ 11 اور 13 مئی 1998 کو بھارت نے راجستھان میں پوکھران کے مقام پر ایٹمی دھماکے کر کے پہل کی تو آخرکار 28 مئی 1998 کی سہ پہر پاکستان نے بھی بلوچستان کے ضلع چاغی میں ایٹمی دھماکا کر کے خود کو دنیا کی چند گنی چنی جوہری قوتوں میں شامل کروا لیا تھا۔ جس کے بعد سے ہر سال 28 مئی کو 'یومِ تکبیر' کے طور پر منایا جاتا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں