لندن: اس میں کوئی شک نہیں کہ نشہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے، مگر اس کے عادی افراد اسے اپنے ذہنی سکون کی وجہ قرار دیتے ہیں، جس کا بظاہر حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
منشیات یا نشہ اس وقت نہ صرف پسماندہ اور ترقی یافتہ بلکہ ترقی پذیر اور خود سپر پاور امریکا اور چین جیسے ممالک کے لیے بھی سنگین مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے حکومتیں ہر سال کروڑوں ڈالر خرچ کرتی ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ انسان پہلے پہل نشے کو بطور تفریح یا موج مستی استعمال کرتا ہے، جو رفتہ رفتہ اس کی عادت بن جاتی ہے۔کینیڈا کی مک گیل یونیورسٹی کے ماہرین نے اسی سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے رضاکاروں کی مدد سے انسانی دماغ کا تجزیہ کیا۔ ماہرین نے رضاکاروں کو اپنے ان دوستوں کے ساتھ کوکین استعمال کرنے کے لیے کہا جو پہلے سے ہی کوکین استعمال کرتے تھے۔ماہرین نے اس عمل کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی، جس کے بعد ان رضاکاروں کے دماغ پا پی ای ٹی اسکین کیا گیا، جنہیں کوکین استعمال کرنے کے لیے کہا گیا۔
اسکین کے وقت ان رضاکاروں کو دوستوں کی وہ ویڈیو بھی دکھائی گئی، جس میں وہ دوستوں کے ساتھ کوکین استعمال کر رہے تھے۔
ماہرین نے اس دوران رضاکاروں کے دماغ کی حرکت کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ ان کے دماغ کے وہ حصے جو کسی بھی چیز کی خواہش کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، وہ متحرک ہوگئے۔
ماہرین نے بتایا کہ ہر انسان کے دماغ میں نیوروٹرانسمیٹر ہوتا ہے، جو انسان کی خواہش اور اس کی تکمیل سے متعلق نظام کا کام کرتا ہے، یہ سسٹم اس وقت متحرک ہوجاتا ہے، جب کسی بھی کام کو پہلے پہل تفریح کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق انسان کوکین کا عادی بھی ایسے ہی ہوتا ہے، کیوں کہ کئی لوگ کوکین کو پہلے بطور تفریح یا موج مستی کے لیے استعمال کرتے ہیں، مگر وہ اپنے دوستوں یا ارد گرد کے ماحول میں اس کا بار بار استعمال دیکھتے ہیں تو ان کے دماغ کا نیوروٹرانسمیٹر متحرک ہوجاتا ہے، جس کے بعد یہ عمل ان کی عادت بن جاتا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں