مقبوضہ بیت المقدس :سینکڑوں فلسطینی قیدیوں نے اسرائیل کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے بعد معاہدے کے لیے رضامندی کے اظہار پر اپریل سے جاری بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں نے 17 اپریل سے بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا اور اس دوران 800 سے زائد قیدیوں میں سے تقریبا 30 کو بھوک کے باعث حالت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کرنے کی ضرورت پیش آئی۔
جس کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے خدشات میں اضافہ ہوا تھا۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینیوں نے مطالبات کے حوالے سے اسرائیل کی جانب سے مذاکرات سے مسلسل انکار کے بعد اس معاہدے کو بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کی فتح قرار دیا۔
فلسطینی انتظامیہ کے قیدیوں کے امور کے سربراہ عیسی قراقے نے کہا کہ معاہدے فیصلہ اسرائیلی حکام اور بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے رہنما ماروان برگھوتی کے درمیان تقریبا گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ معاہدے کی مکمل تفصیلات بعد ازاں جاری کی جائیں گی، تاہم معاہدے کی خبر نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں جشن کا سماں باندھ دیا۔
فلسطینی قیدیوں کے کلب کے سربراہ قادورا فارِس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ نے آخری لمحات میں یوٹرن لیتے ہوئے ماروان برگھوتی سے ملاقات پر رضامندی ظاہر کی۔واضح رہے کہ کئی سالوں سے ہونے والی رائے شماری سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماروان برگھوتی، محمود عباس کے بعد ان کے جانشین کے طور پر فلسطینیوں کا پہلا انتخاب ہوں گے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں