آئین کے تحت فوج کو کسی بھی صوبے میں آپریشن سے پہلے صوبائی حکومت کی رضا مندی چاہیے، بیرسٹر محمد سیف

آئین کے تحت فوج کو کسی بھی صوبے میں آپریشن سے پہلے صوبائی حکومت کی رضا مندی چاہیے، بیرسٹر محمد سیف

پشاور: مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کی نیو ز کانفرنس  میں کہا کہ آئین کے تحت فوج کو کسی بھی صوبے میں آپریشن سے پہلے اجازت لینی چاہیے۔ صوبائی حکومت کی رضا مندی کےبغیر کوئی آپریشن نہیں ہوگا۔صوبائی اسمبلی میں  آپریشن پر بحث ہوگی۔

ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ اپیکس کمیٹی میں کسی آپریشن کا فیصلہ نہیں ہوا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کسی آپریشن کی حمایت نہیں کی ، خیبرپختونخوا حکومت واضح کرچکی ہے کہ صوبائی اسمبلی کی منظوری کے بغیر کوئی آپریشن نہیں ہوگا۔

پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ وزیر اعظم کی جانب سے آپریشن عزم استحکام کے اعلان کے بعد کنفیوژن پھیلی، اپیکس کمیٹی کے کمیٹی کے اجلاس میں کسی آپریشن کا فیصلہ ہوا نہ ہی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے آپریشن کی حمایت کی ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے وزیر اعلیٰ سے متعلق جھوٹ بولاجبکہ وفاقی وزیر اطلاعات کے بیان سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے موقف کی تائید ہوئی ہے، بیرسٹر محمدعلی سیف نے کہا کہ فوج نے پہلے خود سے آپریشن کیا نہ آئندہ ایسا فیصلہ کیا جائیگا، ماضی میں سارے آپریشن اس وقت کی صوبائی حکومتوں کی اجازت سے ہوئے، ہم بھی واضح کرچکے ہیں کہ صوبے میں کسی بھی آپریشن کیلئے صوبائی اسمبلی سے منظوری لی جائیگی۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وزیر اعظم کے آپریشن عزم استحکام کے اعلان کے بعد فوج اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور پر تنقید شروع ہوئی جس پر پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں نے بھی رد عمل دیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر تمام جماعتوں اور قبائلی عمائدین سے مشاور ت کی جائے ،صوبائی حکومت دہشتگردی سے متاثرہ اضلاع میں پولیس میں مزید بھرتیاں کرنے جارہی ہے جبکہ ہم نے پولیس کے اسلحہ اور دیگر سامان کیلئے بجٹ میں 7ارب روپے مختص کئے ہیں۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ 9مئی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے صوبائی کابینہ نے گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظور دی ہے جس پر جلد عملدرآمد شروع کیا جائیگا ۔

مصنف کے بارے میں