لاہور: سینئر صحافی سلیم صافی نےاپنےکالم میں لکھا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو یقین ہے کہ نہ صرف یہ پی ٹی آئی کا منظم منصوبہ تھا بلکہ اس کے پیچھے بیرونی، پاکستان دشمن عناصر کا ہاتھ بھی تھا۔ چنانچہ اب پی ٹی آئی کو سیکورٹی ادارے اندرونی سیاست کے آئینے میں نہیں بلکہ ریاست کے خلاف بغاوت کی کوشش کے مجرم کی نظر سے دیکھ رہےہیں۔پہلے اشارے کنائیوں سے یہ پیغام دیا گیا کہ جو عمران خان کے ساتھ کھڑا رہے گا ، اسے فوج کو لڑانے کی سازش کرنیوالوں کی طرح ڈیل کیا جائے گا لیکن کچھ لوگوں نے اس معاملے کو ہلکا لیاحالانکہ 9مئی کے بعدکچھ وقت تحقیقات میں لگا ۔ کچھ وقت اپنی صفوں کو درست کرنے میں لگا اور اب لگتا ہے کہ عید کے بعد فیصلہ کن کارروائیاں شروع ہوں گی ۔
سینئر صحافی لکھتے ہیں کہ وہ یہ نہیں کہہ رہا کہ اچھا ہورہا ہے یا برا ہورہا ہے لیکن یہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ عمران خان کو اب اسی طرح ڈیل کیا جائے گا جس طرح ریاست کے خلاف سازش کرنے والے عناصر کو ڈیل کیا جاتا ہے اور ان کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جوالطاف حسین کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ ہوتا رہا۔’ عمرانداروں‘ یا پھر بعض میڈیا پرسنز کے’ عمراندارانہ‘ رویے سے جو تھوڑا بہت اشکال پیدا ہوگیا تھا، اسے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں دور کردیا۔انکی طویل پریس کانفرنس نہ صرف کورکمانڈرز میٹنگ اور فارمیشن کمانڈر میٹنگز کی پریس ریلیز کی تشریح تھی بلکہ ان اداروں اور افراد کیلئے واشگاف پیغام بھی، جو اَب بھی یہ خواب دیکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی بچ جائیگی یا پھر عمران خان اگلے الیکشن میں بھی ایک کردار ہوں گے ۔
تفصیل دے کر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتا دیا کہ ہم نے اگر اپنے تھری اور ٹو اسٹار جرنیلوں کو نہیں چھوڑا تو سویلین کردار یہ خیال دل سے نکال دیں کہ انہیں کسی بھی صورت معاف کردیا جائے گا۔
سلیم صافی کہتے ہیں "مستقبل کا حال اللہ جانتا ہے لیکن سردست میرا اندازہ ہے کہ اگلے الیکشن میں عمران خان میدان میں ہوں گے اور نہ ان کی پارٹی۔ جو ان کے ساتھ ہوگا، وہ بیرون ملک فرار ہوگا یا پھر جیل کے اندر۔ پی ٹی آئی کے وابستگان اور’ عمرانداروں‘ کیلئے میرا پیغام ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل عاصم منیر یا پھر جنرل فیض حمید اور جنرل ندیم انجم کی شخصیات اور ترجیحات میں فرق جان کر جیو۔ جو یہ فرق نہ کرسکا وہ مارا جائے گا"۔