فوج کے ترجمان کی دو ٹوک باتیں

فوج کے ترجمان کی دو ٹوک باتیں

سانحہ 9 مئی کے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم بالجزم، ڈائر یکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز میجر جنرل احمد شریف کا پریس کانفرنس میں اظہار خیال فوج کے ترجمان نے بڑی صراحت اور وضاحت کے ساتھ قوم کو بتا دیا ہے کہ 9 مئی کو جنہوں نے جو کچھ کیا، ریاستی املاک پر حملہ آور ہونے والوں، انہیں شہ دینے والوں ان کی سہولت کاری کرنے والوں اور اس کے ماسٹر مائنڈ سمیت سب سازشیوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے، ناقابل تردید شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 فوجی افسران برطرف اور 15 کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا چکی ہے ایک ریٹائرڈ فورسٹار جنرل کی نواسی، ایک کا داماد، ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل کی بیگم، ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کی بیگم اور داماد احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔ ایسے حقائق بیان کر کے فوج کے ترجمان نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واویلا کر کے 9 مئی سانحہ کے سہولت کار اور ماسٹر مائنڈ چھپ نہیں سکتے ہیں منصوبہ بندی کئی ماہ سے چل رہی تھی۔ لوگوں کو فوج کے خلاف اکسایا جا رہا تھا افواج پاکستان کی عزت وقار اور املاک پر حملہ طے شدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا۔ شہدا کے ورثا اور فوج کے رینکس اینڈ فائل پوری قوم اور آرمی چیف سے سوال کر رہے ہیں کہ ان کے پیاروں نے اس لئے قربانیاں دی تھیں کہ ان کی بے حرمتی کی جائے، منصوبہ ساز انصاف کے کٹہرے میں کب لائے جائیں گے؟
9 مئی کے سانحے کے حوالے سے بہت کچھ کہا اور لکھا جا چکا ہے اور لکھا جاتا بھی رہے گا لیکن 2 باتیں بڑی اہم ہیں ایک تو انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپئن جو واویلا کر رہے ہیں کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے خواتین کو گرفتار کر کے نجانے کہاں رکھا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ انہیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہوتے ہیں سزا و جزا صنفی تفریق کی بنیاد پر نہیں آئین اور قانون کے مطابق دی جاتی ہے اور پھر نام نہاد ماڈرن ٹولہ تو صنفی تفریق کے ویسے ہی خلاف ہے ان کے ہاں لڑکے لڑکی یا مرد اور عورت کے درمیان قطعاً فرق نہیں پایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی صفوں میں اختلاط مرد و زن کی آزاد روی کے باعث اخلاق باختگی اور اخلاق سوزی کے واقعات کی بہتات پائی جاتی ہے لیکن جب احتساب کی باری آئی ہے تو وہ صنفی تفریق کی باتیں کر رہے ہیں اس طرح کی دوغلی پالیسی اس ٹولے کا طرۂ امتیاز رہا ہے اس لئے ہمیں اس بارے میں زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
دوسرا مسئلہ سہولت کاروں، منصوبہ سازوں اور
اس سارے سانحے کے ماسٹر مائنڈ بلکہ ہیڈ ماسٹر مائنڈ کو انصاف کے کٹہرے تک لائے جانے کا ہے۔ اس وقوعے کو دو ماہ سے کچھ ہی کم وقت گزرا ہے لیکن اصلی مجرم کی طرف ابھی تک قانون کے ہاتھ بڑھتے ہوئے نظر نہیں آ رہے ہیں وہ سوشل میڈیا پر اب بھی مغلظات کہہ رہا ہے، اکسا رہا ہے جھوٹ اور مکر کی سازش کر رہا ہے ابھی تک کوئی آہنی یا غیر آہنی ہاتھ اس کی طرف بڑھتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے عامتہ الناس میں یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ جاری پکڑ دھکڑ اور ملک دشمنوں پر کریک ڈاؤن وقت کے ساتھ ساتھ کمزور پڑ جائے گا اور بالآخر قصہ پارینہ بن جائے گا۔ بالخصوص 13 اگست 2023 اسمبلی کی مدت ختم ہونے اور عام انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی معاملات نیا رخ اختیار کر لیں گے سیاسی جوڑ توڑ شروع ہو جائے گا انتخابات کا بخار، سب کچھ بہا کر لے جائے گا اور پھر ملک دشمن کے ووٹر نکل کھڑے ہونگے اور جاری معاملہ یعنی احتساب اور کریک ڈاؤن اپنی طبعی موت مر جائے گا، بظاہر اس سوچ میں جان نظر آتی ہے کیونکہ ہماری تاریخ ایسے سانحات و واقعات کا پتہ دیتی ہے۔ ایوبی دور حکمران میں شیخ مجیب الرحمان کی ہندوستانی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف سازش، جسے اگرتلہ سازش کا نام دیا گیا تھا، ایک ثابت شدہ حقیقت تھی اسے جیل میں بھی ڈالا گیا، ٹرائل بھی ہوا لیکن پھر سیاسی عمل کے نتیجے میں، ایوب خان کو نیچا دکھانے کے چکر میں سیاستدانوں نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے لئے شیخ مجیب کی شرکت کی شرط رکھی تو ایوب خان کو شیخ مجیب رہا کرنا پڑا۔ ایک مجرم ایک ہیرو کے طور پر ٹھونک بجا کر تمام سیاستدانوں کے ساتھ، جنرل ایوب کے سامنے، برابری کی سطح پر بیٹھا، پنڈی سازش کیس کے ملزمان بھی بعد میں ہیرو ٹھہرے۔ علی ھذا القیاس اب بھی کہیں ایسا تو نہیں ہونے جا رہا ہے؟ عوام میں پائی جانے والی سوچ اور فکر بلاوجہ نہیں ہے ابھی تک مرکزی ملزم، 9 مئی کی سازش کا شر دماغ آزادانہ گھوم پھر رہا ہے فتنہ گری میں مصروف ہے اس کے چیلے چانٹے ایسا ہی تاثر دے رہے ہیں کہ اس کی مقبولیت 9 مئی کے بعد آسمان کو چھونے لگی ہے اور جونہی الیکشن کا اعلان ہو گا تو اس کی مقبولیت کا سیلاب، سیل رواں کی طرح ہر ایک کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ ویسے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ 9 مئی کے بعد پکڑ دھکڑ کے باعث جو ایک خوف کی فضا قائم ہوئی تھی وہ اپنی قوت و طاقت کھو چکی ہے ڈرے سہمے چیلے چانٹے اب اس طرح خوفزدہ نہیں ہیں جیسے پہلے تھے اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے وہ ریلیف بھی لے رہے ہیں فوجی عدالتوں کو بھی چیلنج کیا جا چکا ہے اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ فوجی عدالتوں کے مسئلے کو سپریم کورٹ میں لے جا چکے ہیں اور ہمارے منصفِ اعلیٰ اسے خوب ہوا دے رہے ہیں اور تاثر پیدا کرنے کی کاوشیں کی جا رہی ہیں کہ جیسے ملٹری کورٹس ماورائے آئین ہیں یہی وجہ ہے کہ فوج کے ترجمان نے صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ پہلے سے قائم فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جا رہا ہے، یہ عدالتیں آرمی ایکٹ کے تحت پہلے ہی سے قائم ہیں جہاں سیکڑوں مقدمات نمٹائے جا چکے ہیں اور آرمی ایکٹ آئین پاکستان کاحصہ ہے۔ نمٹائے گئے مقدمات کی بین الاقوامی عدالت انصاف نے جانچ پڑتال کے بعد توثیق بھی کی تھی۔ گویا سارا عمل آئین پاکستان اور قانون کے مطابق کیا جا رہا ہے جسے عالمی عدالت انصاف پہلے ہی درست تسلیم کر چکی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے خلاف 9 مئی کو انجام پانے والی سازش کے شر دماغ کو بھی فوری طور پر آہنی شکنجے میں لایا جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کا وقتِ اجل آ جائے اور پھر محب وطن پاکستانیوں کو مطالبہ کرنا پڑے کہ اسے بعد از مرگ بھی انجام تک پہنچانے کا بندوبست کیا جائے۔