سڈنی: آسٹریلیا میں عالمی وبا کی بھارتی قسم نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آسٹریلوی وزیر اعظم کی وبا کی نئی لہر سے نمٹے کی حکمت عملی مرتب کرنے کے لیے قومی سربراہوں کے ساتھ ہنگامی اجلاس کیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سڈنی میں کورونا کے انتہائی تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویئریئنٹ (کورونا کی بھارتی قسم) نے اپنے پنجے گاڑ دیے ہیں اور اب تک اس کے 128 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
سڈنی کےعلاوہ کوئنزلینڈ اور مغربی آسٹریلیا میں بھی ڈیلٹا ویریئنٹ کے کیسز ریکارڈ ہو رہے ہیں اور آسٹریلوی حکام نے اسے نازک صورتحال قرار دیتے ہوئے لاک ڈاؤن اور سرحدیں بند کر کے کیسز کی تعداد کو کم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس ہنگامی میٹنگ میں قرنطینہ کے نئے قواعد اور ویکسین نیشن کو ہر کسی کے لیے لازم قرار دینے جیسے اہم اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔ اتنے مہینوں میں یہ پہلی بار ہے جب ملک کے مختلف حصوں سے ایک وقت میں کورونا کے اتنے کیسز سامنے آئے ہیں۔
آسٹریلیا کے رکن پارلیمنٹ جوش فرائیڈین برگ نے کووڈ-19 رسپانس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اے بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم کورونا کی نئی اور زیادہ خطرناک قسم کے ساتھ اس وبا کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں جبکہ کورونا انفیکشن میں اضافے کے بعد بروقت سڈنی اور ڈارون میں لاک ڈاؤن اور چاروں ریاستوں میں پابندیاں مزید سخت کر دی گئیں ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز کی پریمیئر گلیڈیز برجیکلائین کا کہنا ہے ان کی ریاست میں ڈیلٹا ویئریئنٹ کے 18 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ گزشتہ روز 30 کیسز سامنے آئے تھے جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 59 ہزار افراد کے کورونا کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جس کے بعد نیو ساؤتھ ویلز کی ریاستی حکومت نے گریٹر سڈنی، بلیو ماؤنٹین، سینٹرل کاسٹ اور وولون گونگ میں مزید دو ہفتوں کے لیے سخت لاک ڈاؤن نافذ کردیا ہےتاہم سڈنی میں صورت حال زیادہ باعث تشویش ہے جہاں 50 لاکھ رہائشی گھروں پر رہ کر کام کر رہے ہیں۔