احساس کفالت پروگرام کیلئے تمام خواجہ سرا اہل قرار

09:13 PM, 28 Jun, 2021

اسلام آباد: احساس فریم ورک کے تحت بی آئی ایس پی بورڈ کے 50ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ۔ بورڈ نے تمام خواجہ سرائوں کو احساس کفالت پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔ 

قومی شناختی کارڈ کے حامل خواجہ سرائوں کو احساس کفالت کے دائرے میں لایا جائیگا ۔ پروگرام کے تحت 2000 روپے ماہانہ وظیفہ کیساتھ بچت بینک اکاؤنٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی اور عموماً خواجہ سرا ایک علیحدہ کمیونٹی کے طور پر زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ ایک گھرانے کے تمام خواجہ سرائوں کو کفالت پروگرام کیلئے مستحق قرار دیا جائے گا۔ تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کے مطابق بورڈ نے ستارہ مارکیٹ اسلام آباد میں ون ونڈو احساس سینٹر کے 154ضلعی سطح کے احساس مراکز کے قیام کی منظوری بھی دی ۔

اس سے مستحقین کو ایک ہی چھت کے نیچے تمام خدمات تک رسائی حاصل ہوگی ۔ اس پر فوری طور پر کام شروع ہو گا ۔ اس ضمن میں پہلے ون ونڈو احساس سینٹر کا افتتاح وزیر اعظم نے 9 جون 2021 کو وفاقی دارلحکومت میں کیا تاکہ ایک ہی چھت کے نیچے احساس سے متعلق تمام خدمات کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے ۔ بورڈ نے احساس کے تعلیمی وظائف میں سکینڈری اور ہائری سکینڈری سطح تک توسیع کی توثیق بھی کی ہے ۔ نئی مشروط مالی معاونت پروگرام کا مقصد غریب خاندانوں کو اپنے بچوں کوپرائمری تعلیم سے لے کر ہائیر سکینڈری سطح تک تعلیم دلوانے میں مدد فراہم کرنا ہے ۔ یہ پروگرام آئندہ ماہ سے ملک کے تمام اضلاع میں شروع ہو گا  ۔بچیوں کی سکینڈری اور ہائیر سکینڈری تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کیلئے احساس لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کو زیادہ وظیفہ کی رقم پیش کرتا ہے اور لڑکیوں کیلئے 4000روپے جبکہ لڑکوں کیلئے 3500روپے فی سہ ماہی وظیفہ ہے ۔

پروگرام کے ڈیزائن کے تحت اندراج شدہ بچوں کی مائوں کو بائیومیٹرک تصدیق کی بنیاد پر تمام ادائیگیاں کی جائیں گی ۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ کویڈصورتحال کے بعد احساس حکمت عملی کے مطابق، سکینڈری اور ہائیر ایجوکیشن وظائف کم آمدنی والے گھرانوں کو اس اس قابل بنائیں گے کہ وہ اپنے بچوں کو 12ویں جماعت تک تعلیم حاصل کروا سکیں گے۔ بورڈ نے احساس ٹارگٹڈ سبسڈی پروگرام کیلئے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کیساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے کی منظوری بھی دی۔ بورڈ نے فنانس کمیٹی کی سفارش پر بجٹ 2021-22کی منظوری بھی دی ۔آپریشنز سے متعلق بہت سے دیگر فیصلے بھی لئے گئے ۔

مزیدخبریں