وارسا: وسطی یورپ کے ملک میں 292 پادریوں کی طرف سے 2018 سے 2020 تک 368 بچوں اور بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
یورپی میڈیا کے مطابق بچوں کے جنسی استحصال کے حوالے سے پولینڈ کے کیتھولک چرچ نے اپنی نئی رپورٹ 28 جون کو جاری کی۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب ویٹیکین کی جانب جنسی تشدد کی رپورٹس اور پولینڈ کے چرچ رہنماؤں کی جانب سے ردعمل نہ ہونے پر تحقیقات کی جارہی ہے۔ پولینڈ وہ کیتھولک ملک ہے جہاں پادریوں کو خصوصی حیثیت حاصل ہے۔
ویٹیکین کی جانب سے حال ہی میں چند پولش بشپس اور آرچ بشپس کو غفلت برتنے پر سزائیں دی گئی ہیں اور انہیں چرچ میں داخلے اور تقریبات کے انتظام سے روک دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کراکوف کے ریٹائر آرچ بشپ کارڈینئل اسٹینسلا ڈزیسویز کی جانب سے غفلت برتنے کی رپورٹس پر بھی تحقیقات کی جارہی ہے جو سابق پوپ سینٹ پال دوئم کے ذاتی سیکرٹری بھی تھے۔
ایک آن لائن کانفرنس کے دوران پولینڈ کے کیتھولک چر کے سربراہ آرچ بشپ ووجیسک پولاک نے متاثرین سے اپنی معافی کا اعادہ کیا اور ان سے معاف کرنے کی درخواست کی۔
بچوں پر جنسی تشدد کے کیسز کی روک تھام اور اس کی نشاندہی کرنے والی ٹیم کے سربراہ پادری ایڈم زیک نے شعور اجاگر کرنے اور اس کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ حالیہ رپورٹس کے اعدادوشمار تاحال بہت زیادہ ہیں۔